6%

ولَا مُغْنٍ عَنْ أَهْلِ مِصْرِه ولَا مُجْزٍ عَنْ أَمِيرِه.

(۶۲)

ومن كتاب لهعليه‌السلام

إلى أهل مصر مع مالك الأشتر - لما ولاه إمارتها

أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ اللَّه سُبْحَانَه بَعَثَ مُحَمَّداًصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم - نَذِيراً لِلْعَالَمِينَ ومُهَيْمِناً عَلَى الْمُرْسَلِينَ - فَلَمَّا مَضَىعليه‌السلام تَنَازَعَ الْمُسْلِمُونَ الأَمْرَ مِنْ بَعْدِه - فَوَاللَّه مَا كَانَ يُلْقَى فِي رُوعِي - ولَا يَخْطُرُ بِبَالِي أَنَّ الْعَرَبَ تُزْعِجُ هَذَا الأَمْرَ - مِنْ بَعْدِهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عَنْ أَهْلِ بَيْتِه - ولَا أَنَّهُمْ مُنَحُّوه عَنِّي مِنْ بَعْدِه - فَمَا رَاعَنِي إِلَّا انْثِيَالُ النَّاسِ عَلَى فُلَانٍ يُبَايِعُونَه - فَأَمْسَكْتُ يَدِي حَتَّى رَأَيْتُ رَاجِعَةَ النَّاسِ - قَدْ رَجَعَتْ عَنِ الإِسْلَامِ - يَدْعُونَ إِلَى مَحْقِ دَيْنِ مُحَمَّدٍصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم - فَخَشِيتُ إِنْ لَمْ أَنْصُرِ الإِسْلَامَ وأَهْلَه - أَنْ أَرَى فِيه ثَلْماً أَوْ هَدْماً - تَكُونُ الْمُصِيبَةُ بِه عَلَيَّ أَعْظَمَ مِنْ فَوْتِ وِلَايَتِكُمُ - الَّتِي إِنَّمَا هِيَ مَتَاعُ أَيَّامٍ قَلَائِلَ - يَزُولُ مِنْهَا مَا كَانَ كَمَا يَزُولُ السَّرَابُ -

کا راستہ روکا اورنہ اس کی شوکت کو تواڑ۔نہ اہل شہر کے کام آئے اور نہ اپنے امیر کے فرض کو انجام دیا۔

(۶۲)

آپ کامکتوب گرامی

(اہل مصرکے نام۔مالک اشترکے ذریعہ جب ان کو والی مصر بناکر روانہ کیا)

اما بعد!پروردگار نے حضرت محمد (ص) کو عالمین کے لئے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا اورمرسلین کے لئے گواہ اورنگراں بناکربھیجا تھا لیکن ان کے جانے کے بعد ہی مسلمانوں نے ان کے خلاف میں جھگڑا شروع کردیا۔خدا گواہ ہے کہ یہ بات میرے خیال میںبھی نہ تھی اور نہ میرے دل سے گزری تھی کہ عرب اس منصب کو ان کے اہل بیت سے اس طرح موڑ دیں گے اور مجھ سے اس طرح دور کردیں گے کہمیں نے اچانک یہ دیکھا کہ لوگ فلاں شخص کی بیعت کے لئے ٹوٹے پڑ رہے ہیں تو میں نے اپنے ہاتھ کو روک لیا یہاں تک کہ یہ دیکھا کہ لوگ دین اسلام سے واپس جا رہے ہیں اور پیغمبر کے قانون کو برباد کردینا چاہتے ہیں تومجھے یہ خوف پیدا ہوگیا کہ اگر اس رخنہ اوربربادی کو دیکھنے کے بعد بھی میں نے اسلام اور مسلمانوں کی مدد نہ کی تو اس کی مصیبت روز قیامت اس سے زیادہ عظیم ہوگی جوآج اس حکومت کے چلے جانے سے سامنے آرہی ہے جو صرف چند دن رہنے والی ہے اورایک دن اسی طرح ختم ہوجائے گی جس طرح سراب کی چمک