(۷۵) ومن كتاب لهعليهالسلام إلى معاوية في أول ما بويع له ذكره الواقدي في كتاب «الجمل» مِنْ عَبْدِ اللَّه عَلِيٍّ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ - إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ: أَمَّا بَعْدُ فَقَدْ عَلِمْتَ إِعْذَارِي فِيكُمْ - وإِعْرَاضِي عَنْكُمْ - حَتَّى كَانَ مَا لَا بُدَّ مِنْه ولَا دَفْعَ لَه - والْحَدِيثُ طَوِيلٌ والْكَلَامُ كَثِيرٌ - وقَدْ أَدْبَرَ مَا أَدْبَرَ - وأَقْبَلَ مَا أَقْبَلَ - فَبَايِعْ مَنْ قِبَلَكَ - وأَقْبِلْ إِلَيَّ فِي وَفْدٍ مِنْ أَصْحَابِكَ والسَّلَامُ. (۷۶) ومن وصية لهعليهالسلام لعبد الله بن العباس عند استخلافه إياه على البصرة سَعِ النَّاسَ بِوَجْهِكَ ومَجْلِسِكَ وحُكْمِكَ - وإِيَّاكَ والْغَضَبَ فَإِنَّه طَيْرَةٌ مِنَ الشَّيْطَانِ - واعْلَمْ أَنَّ مَا قَرَّبَكَ مِنَ اللَّه يُبَاعِدُكَ مِنَ النَّارِ - | (۷۵) آپ کامکتوب گرامی (معاویہ کے نام ۔اپنی بیعت کے ابتدائی دورمیں جس کا ذکر و اقدی نے کتاب الجمل میں کیا ہے ) بندہ خدا امیر المومنین علی کی طرف سے معاویہ بن ابی سفیان کے نام ۔ امابعد! تمہیں معلوم ہے کہ میں نے اپنی طرف سے حجت تمام کردی ہے اورتم سے کنارہ کشی کرلی ہے۔مگر پھر بھی وہ بات ہو کر رہی جسے ہوناتھا اور جسے ٹالا نہیں جا سکتا تھا۔یہ بات بہت لمبی ہے اور اس میں گفتگو بہت طویل ہے لیکن اب جسے گذر نا تھا وہ گذر گیا اور جسے آنا تھا وہ آگیا۔اب مناسب یہی ہے کہ اپنے یہاں کے لوگوں سے میری بیعت لے لو اور سب کولے کرمیرے پاس حاضر ہو جائو۔والسلام (۷۶) آپ کی وصیت (عبداللہ بن عباس کے لئے ۔جب انہیں بصرہ کا والی قرار دیا) لوگوں سے ملاقات کرنے میں۔انہیں اپنی بزم میں جگہ دینے میں اور ان کے درمیان فیصلہ کرنے میں وسعت سے کام لو اورخبردار غیظ و غضب سے کام نہ لینا کہ یہ شیطان کی طرف سے ہلکے پن کا نتیجہ ہے اور یاد رکھوکہ جوچیز اللہ سے قریب بناتی ہے وہی جہنم سے |