ومَا بَاعَدَكَ مِنَ اللَّه يُقَرِّبُكَ مِنَ النَّارِ. (۷۷) ومن وصية لهعليهالسلام لعبد الله بن العباس لما بعثه للاحتجاج على الخوارج لَا تُخَاصِمْهُمْ بِالْقُرْآنِ - فَإِنَّ الْقُرْآنَ حَمَّالٌ ذُو وُجُوه - تَقُولُ ويَقُولُونَ... ولَكِنْ حَاجِجْهُمْ بِالسُّنَّةِ - فَإِنَّهُمْ لَنْ يَجِدُوا عَنْهَا مَحِيصاً (۷۸) ومن كتاب لهعليهالسلام إلى أبي موسى الأشعري جوابا في أمر الحكمين ذكره سعيد بن يحيى الأموي في كتاب «المغازي». فَإِنَّ النَّاسَ قَدْ تَغَيَّرَ كَثِيرٌ مِنْهُمْ عَنْ كَثِيرٍ مِنْ حَظِّهِمْ - فَمَالُوا مَعَ الدُّنْيَا ونَطَقُوا بِالْهَوَى - وإِنِّي نَزَلْتُ مِنْ هَذَا الأَمْرِ مَنْزِلًا مُعْجِباً ،اجْتَمَعَ بِه أَقْوَامٌ أَعْجَبَتْهُمْ أَنْفُسُهُمْ - وأَنَا أُدَاوِي مِنْهُمْ قَرْحاً أَخَافُ أَنْ يَكُونَ عَلَقاً | دورکرتی ہے اورجوچیز اللہ سے دورکرتی ہے وہی جہنم سے قریب بنا دیتی ہے ۔ (۷۷) آپ کی وصیت (عبداللہ بن عباس کے نام۔جب انہیں خوارج کے مقابلہ میں اتمام حجت کے لئے ارسال فرمایا) دیکھو ان سے قرآن کے بارے میں بحث نہ کرنا کہ اس کے بہت سے وجوہ و احتمالات ہوتے ہیں اوراس طرح تم اپنی کہتے رہوگے اوروہ اپنی کہتے رہیں گے ۔بلکہ ان سے سنت کے ذریعہ بحث کرو کہ اس سے بچ کرنکل جانے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ (۷۸) آپ کامکتوب گرامی (ابو موسیٰ اشعری کے نام۔حکمین کے سلسلہ میں اس کے ایک خط کے جواب میں جس کا تذکرہ سعید بن یحییٰ نے ''مغاری'' میں کیا ہے ) کتنے ہی لوگ اسے ہیں جو آخرت کی بہت سی سعادتوں سے محروم ہوگئے ہیں۔دنیا کی طرف جھک گئے ہیں اور خواہشات کے مطابق بولنے لگے ہیں۔میں اس امرکی وجہ سے ایک حیرت و استعجاب کی منزل میں ہوںجہاں ایسے لوگ جمع ہوگئے ہیں جنہیں اپنی ہی بات اچھی لگتی ہے ۔ میں ان کے زخم کا مداوا تو کررہا ہوں لیکن ڈر رہا ہوں کہ کہیں یہ منجمد خون کی شکل نہ اختیار کرلے۔ |