6%

(۳۲)

ومن خطبة لهعليه‌السلام

وفيها يصف زمانه بالجور، ويقسم الناس فيه خمسة أصناف، ثم يزهد في الدنيا

معنى جور الزمان

أَيُّهَا النَّاسُ - إِنَّا قَدْ أَصْبَحْنَا فِي دَهْرٍ عَنُودٍ وزَمَنٍ كَنُودٍ يُعَدُّ فِيه الْمُحْسِنُ مُسِيئاً - ويَزْدَادُ الظَّالِمُ فِيه عُتُوّاً لَا نَنْتَفِعُ بِمَا عَلِمْنَا ولَا نَسْأَلُ عَمَّا جَهِلْنَا - ولَا نَتَخَوَّفُ قَارِعَةً حَتَّى تَحُلَّ بِنَا.

أصناف المسيئين

والنَّاسُ عَلَى أَرْبَعَةِ أَصْنَافٍ

مِنْهُمْ مَنْ لَا يَمْنَعُه الْفَسَادَ فِي الأَرْضِ - إِلَّا مَهَانَةُ نَفْسِه وكَلَالَةُ حَدِّه ونَضِيضُ وَفْرِه ومِنْهُمْ الْمُصْلِتُ لِسَيْفِه والْمُعْلِنُ بِشَرِّه - والْمُجْلِبُ بِخَيْلِه ورَجِلِه قَدْ أَشْرَطَ نَفْسَه وأَوْبَقَ دِينَه لِحُطَامٍ يَنْتَهِزُه أَوْ مِقْنَبٍ يَقُودُه أَوْ مِنْبَرٍ يَفْرَعُه - ولَبِئْسَ الْمَتْجَرُ أَنْ تَرَى الدُّنْيَا لِنَفْسِكَ ثَمَناً - ومِمَّا لَكَ عِنْدَ اللَّه عِوَضاً –

ومِنْهُمْ مَنْ يَطْلُبُ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الآخِرَةِ ولَا يَطْلُبُ الآخِرَةَ بِعَمَلِ الدُّنْيَا - قَدْ طَامَنَ مِنْ شَخْصِه - وقَارَبَ مِنْ خَطْوِه وشَمَّرَ مِنْ ثَوْبِه - وزَخْرَفَ مِنْ نَفْسِه لِلأَمَانَةِ - واتَّخَذَ سِتْرَ اللَّه ذَرِيعَةً إِلَى الْمَعْصِيَةِ -

(۳۲)

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ

جس میں زمانہ کے ظلم کاتذکرہ ہے اورلوگوں کی پانچ قسموں کو بیان کیا گیا ہے اور اس کے بعد زہد کی دعوت دی گئی ہے۔

ایہا الناس! ہم ایک ایسے زمانہ میں پیدا ہوئے ہیں جو سرکش اور نا شکرا ہے یہاں نیک کردار برا سمجھا جاتا ہے اورظالم اپنے ظلم میں بڑھتا ہی جا رہا ہے۔نہ ہم علم سے کوئی فائدہ اٹھاتے ہیں اور نہ جن چیزوں سے نا واقف ہیں ان کے بارے میں سوال کرتے ہیں اور نہ کسی مصیبت کا اس وقت تک احساس کرتے ہیں جب تک وہ نازل نہ ہو جائے۔بعض وہ ہیں جو تلوارکھینچے ہوئے اپنے شرکا اعلان کر رہے ہیں اور اپنے سوار و پیادہ کو جمع کر رہے ہیں۔اپنے نفس کو مال دنیا کے حصول اور لشکرکی قیادت یا منبر کی بلندی پر عروج کے لئے وقف کردیا ہے اور اپنے دین کو برباد کر دیا ہے اوریہ بد ترین تجارت ہے کہ تم دنیا کواپنے نفس کی قیمت بنا دو یا اجرآخرت کا بدل قراردے دو۔بعض وہ ہیں جو دنیا کو آخرت کے اعمال کے ذریعہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اورآخرت کو دنیا کے ذریعہ نہیں حاصل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے نگاہوں کونیچا بنالیا ہے۔قدم ناپ ناپ کر رکھتے ہیں۔دامن کو سمیٹ لیا ہے اوراپنے نفس کوگویا امانتداری کے لئے آراستہ کرلیا ہے اور پروردگار کی پردہ داری کومعصیت کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں۔