ونِعْمَ الْقَرِينُ الرِّضَى. ۵ - وقَالَعليهالسلام الْعِلْمُ وِرَاثَةٌ كَرِيمَةٌ والآدَابُ حُلَلٌ مُجَدَّدَةٌ - والْفِكْرُ مِرْآةٌ صَافِيَةٌ. ۶ - وقَالَعليهالسلام صَدْرُ الْعَاقِلِ صُنْدُوقُ سِرِّه - والْبَشَاشَةُ حِبَالَةُ الْمَوَدَّةِ - والِاحْتِمَالُ قَبْرُ الْعُيُوبِ. ورُوِيَ أَنَّه قَالَ فِي الْعِبَارَةِ عَنْ هَذَا الْمَعْنَى أَيْضاً: الْمَسْأَلَةُ خِبَاءُ الْعُيُوبِ ومَنْ رَضِيَ عَنْ نَفْسِه كَثُرَ السَّاخِطُ عَلَيْه. | ۔انسان کا بہترین ساتھی رضائے الٰہی پر راضی رہنا ہے۔ یعنی عاجزی انسان کو بیکار بنا دیتی ہے اور صبر اس میں حوصلہ پیدا کراتا ہے۔دنیا سے بے نیازی خود ایک دولت ہے اور پرہیز گاری دنیا کی ذلت اور آخرت کے عذاب سے بچانے کی بہترین سپر ہے۔رضائے الٰہی سے بہتر کوئی ساتھی اور مصاحب نہیں ہے جو ہمیشہ ساتھ رہنے والا ہے ۔ (۵) علم بہترین وراثت ہے اور آداب نوبہ نو لباس ہیں اورف کر بہترین شفاف آئینہ ہے۔ انسان علم سے بہتر کوئی تر کہ چھوڑ کر نہیں جاتا ہے اور آداب سے بہتر کوئی لباس نہیں ہے جو زمانہ کے حالات کے اعتبارسے بدلتا رہتا ہے ۔فکر انسان کے معلومات کا بہترین وسیلہ ہے جس طرح شفاف آئینہ میں شکل دیکھی جاتی ہے۔ (۶) عاقل کا سینہ اسرار کا خزینہ ہے اور بشارت محبت کا جال ہے اور تحمل و بردباری عیوب کا مدفن ہے اور صلح و صفائی عیوب کے چھپانے کا ذریعہ ہے۔ |