۶۷ - وقَالَعليهالسلام لَا تَسْتَحِ مِنْ إِعْطَاءِ الْقَلِيلِ - فَإِنَّ الْحِرْمَانَ أَقَلُّ مِنْه. ۶۸ - وقَالَعليهالسلام الْعَفَافُ زِينَةُ الْفَقْرِ والشُّكْرُ زِينَةُ الْغِنَى. ۶۹ - وقَالَعليهالسلام إِذَا لَمْ يَكُنْ مَا تُرِيدُ فَلَا تُبَلْ مَا كُنْتَ. ۷۰ - وقَالَعليهالسلام لَا تَرَى الْجَاهِلَ إِلَّا مُفْرِطاً أَوْ مُفَرِّطاً. ۷۱ - وقَالَعليهالسلام إِذَا تَمَّ الْعَقْلُ نَقَصَ الْكَلَامُ. | (۶۷) مختصر مال دینے میں بھی شرم نہ کرو کہ محروم کردینا اس سے زیادہ کمتر درجہ کا کام ہے۔ (۶۸) پاکدامانی(۱) فقیری کی زینت ہے اورشکریہ مالداری کی زینت ہے۔ (۶۹) اگرتمہارے حسب خواہش کام نہ ہو سکے تو جس حال میں رہو خوش رہو(۲) ( کہ افسوس کا کوئی فائدہ نہیں ہے ) (۷۰) جاہل ہمیشہ افراط و تفریط کاشکار رہتا ہے یا حدسے آگے بڑھ جاتا ہے یا پیچھے ہی رہ جاتا ہے ( کہ اسے حدکا اندازہ ہی نہیں ہے ) (۷۱) جب عقل مکمل ہوتی ہے تو باتیں کم ہو جاتی ہے ( کہ عاقل کو ہربات تول کر کہنا پڑتی ہے ۔ |
(۱)مقصد یہ ہے کہ انسان کو غربت میں عضیف اورغیرت دار ہونا چاہیے اور دولت مندی میں مالک کا شکرگذار ہوناچاہیے کہ اس کے علاوہ شرافت و کرامت کی کوئی نشانی نہیں ہے۔
(۲)بعض عرفاء نے اس حقیقت کو اس انداز سے بیان کیا ہے کہ '' میں اس دنیا کو لے کر کیا کروں جس کاحال یہ ہے کہ میں رہ گیا تو وہ نہ رہ جائے گی اور وہ رہ گئی تو میں نہ رہ جائوں گا۔