۹۰ - وقَالَعليهالسلام الْفَقِيه كُلُّ الْفَقِيه مَنْ لَمْ يُقَنِّطِ النَّاسَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّه - ولَمْ يُؤْيِسْهُمْ مِنْ رَوْحِ اللَّه ولَمْ يُؤْمِنْهُمْ مِنْ مَكْرِ اللَّه. ۹۱ - وقَالَعليهالسلام إِنَّ هَذِه الْقُلُوبَ تَمَلُّ كَمَا تَمَلُّ الأَبْدَانُ - فَابْتَغُوا لَهَا طَرَائِفَ الْحِكَمِ ۹۲ - وقَالَعليهالسلام أَوْضَعُ الْعِلْمِ مَا وُقِفَ عَلَى اللِّسَانِ - وأَرْفَعُه مَا ظَهَرَ فِي الْجَوَارِحِ والأَرْكَانِ ۹۳ - وقَالَعليهالسلام لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفِتْنَةِ - لأَنَّه لَيْسَ أَحَدٌ إِلَّا وهُوَ مُشْتَمِلٌ عَلَى فِتْنَةٍ - ولَكِنْ مَنِ اسْتَعَاذَ فَلْيَسْتَعِذْ مِنْ مُضِلَّاتِ الْفِتَنِ - فَإِنَّ اللَّه سُبْحَانَه يَقُولُ -( واعْلَمُوا أَنَّما أَمْوالُكُمْ وأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ ) - ومَعْنَى ذَلِكَ أَنَّه يَخْتَبِرُهُمْ - بِالأَمْوَالِ والأَوْلَادِ لِيَتَبَيَّنَ السَّاخِطَ لِرِزْقِه - والرَّاضِيَ بِقِسْمِه - | (۹۰) مکمل عالم دین وہی ہے جو لوگوں کو رحمت خدا سے مایوس نہ بنائے اور اس کی مہربانیوں سے نا امید نہ کرے اور اس کے عذاب کی طرف مطمئن نہ بنادے۔ (۹۱) یہ دل اسی طرح اکتا جاتے ہیں جس طرح بدن اکتاجاتے ہیں لہٰذا ان کے لئے نئی نئی لطیف حکمتیں تلاش کرو۔ (۹۲) سب سے حقیر علم وہ ہے جو صرف زبان(۱) پر رہ جائے اور سب سے زیادہ قیمتی علم وہ ہے جس کا اظہار اعضاء و جوارح سے ہو جائے ۔ (۹۳) خبردار تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ خدایا میں فتنہ سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔کہ کوئی شخص بھی فتنہ سے الگ نہیں ہوسکتا ہے۔اگر پناہ مانگنا ہے تو فتنوں کی گمراہیوں سے پناہ مانگو اس لئے کہ پروردگارنے اموال اور اولاد کوبھی فتنہ قراردیا ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ اموال اور اولاد کے ذریعہ امتحان لینا چاہتا ہے تاکہ اس طرح روزی سے ناراض ہونے والا قسمت پرراضی رہنے |
(۱)افسوس کہ دورحاضر میں علم کا چر چا صرف زبانوں پر رہ گیا ہے اور قوت گویائی ہی کو کمال علم کو تصور کرلیا گیا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ عمل و کردار کا فقدان ہوتا جا رہا ہے اور عوام الناس اپنی ذاتی جہالت سے زیادہ دانشور کی دانشوری اوراہل علم کے علم کی بدولت تباہ وبرباد ہو رہے ہیں۔