2%

والتَّسْلِيمُ هُوَ الْيَقِينُ - والْيَقِينُ هُوَ التَّصْدِيقُ والتَّصْدِيقُ هُوَ الإِقْرَارُ - والإِقْرَارُ هُوَ الأَدَاءُ والأَدَاءُ هُوَ الْعَمَلُ.

۱۲۶ - وقَالَعليه‌السلام عَجِبْتُ لِلْبَخِيلِ يَسْتَعْجِلُ الْفَقْرَ الَّذِي مِنْه هَرَبَ - ويَفُوتُه الْغِنَى الَّذِي إِيَّاه طَلَبَ - فَيَعِيشُ فِي الدُّنْيَا عَيْشَ الْفُقَرَاءِ - ويُحَاسَبُ فِي الآخِرَةِ حِسَابَ الأَغْنِيَاءِ - وعَجِبْتُ لِلْمُتَكَبِّرِ الَّذِي كَانَ بِالأَمْسِ نُطْفَةً - ويَكُونُ غَداً جِيفَةً - وعَجِبْتُ لِمَنْ شَكَّ فِي اللَّه وهُوَ يَرَى خَلْقَ اللَّه - وعَجِبْتُ لِمَنْ نَسِيَ الْمَوْتَ وهُوَ يَرَى الْمَوْتَى - وعَجِبْتُ لِمَنْ أَنْكَرَ النَّشْأَةَ الأُخْرَى - وهُوَ يَرَى النَّشْأَةَ الأُولَى - وعَجِبْتُ لِعَامِرٍ دَارَ الْفَنَاءِ وتَارِكٍ دَارَ الْبَقَاءِ.

۱۲۷ - وقَالَعليه‌السلام مَنْ قَصَّرَ فِي الْعَمَلِ ابْتُلِيَ بِالْهَمِّ ولَا حَاجَةَ لِلَّه فِيمَنْ لَيْسَ لِلَّه فِي مَالِه ونَفْسِه نَصِيبٌ.

سپردگی یقین ۔یقین تصدیق ہے اورتصدیق اقرار۔اقرار ادائے فرض ہے اور ادائے فرض عمل۔

(۱۲۶)

مجھے بخیل کے حال پر تعجب ہوتا ہے کہ اسی فقر میں مبتلا ہو جاتا ہے جس سے بھا گ رہا ہے اور پھر اس دولت مندی سے محروم ہو جاتا ہے جس کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔دنیا میں فقیروں جیسی زندگی گزارتا ہے اورآخرت میں مالداروں جیسا حساب دینا پتا ہے۔اسی طرح مجھے مغرورآدمی پر تعجب ہوتا ہے کہ جو کل نطفہ تھا اور کل مردار ہو جائے گا اورپھراکڑ رہا ہے۔مجھے اس شخص کے بارے میں بھی حیرت ہوتی ہے جو وجودخدامیں شک کرتا ہے حالانکہ مخلوقات خدا کو دیکھ رہا ہے اور اس کاحال بھی حیرت انگیز ہے جو موت کو بھولا ہوا ہے حالانکہ مرنے والوں کو برابر دیکھ رہا ہے۔مجھے اس کے حال پر بھی تعجب ہوتا ہے جو آخرت کے امکان کا انکار کردیتا ہے حالانکہ پہلے وجود کامشاہدہ کر رہا ہے۔اور اس کے حال پر بھی حیرت ہے جو فنا ہو جانے والے گھر کو آباد کر رہا ہے اورباقی رہ جانے والے گھر کوچھوڑے ہوئے ہے۔

(۱۲۷)

جس نے عمل میں کوتاہی کی وہ رنج و اندوہمیں بہر حال مبتلا ہوگا اور اللہ کو ایسے بندہ کی کوئی پرواہ نہیں ہے جس کے جان(۱) و مال میں اللہ کا کوئی حصہ نہ ہو۔

(۱)بخل اوربزدلی اس بات کی علامت ہے کہ انسان اپنے جان و مال میں سے کوئی حصہ اپنے پروردگار کو نہیں دینا چاہتا ہے اور کھلی ہوئی بات ہے کہ جب بندہ محتاج ہو کر مالک سے بے نیاز ہو نا چاہتا ہے تو مالک کو اس کی کیا غرض ہے۔وہ بھی قطع تعلق کرل یتا ہے۔