۲۰۱ - وقَالَعليهالسلام إِنَّ مَعَ كُلِّ إِنْسَانٍ مَلَكَيْنِ يَحْفَظَانِه - فَإِذَا جَاءَ الْقَدَرُ خَلَّيَا بَيْنَه وبَيْنَه - وإِنَّ الأَجَلَ جُنَّةٌ حَصِينَةٌ ۲۰۲ - وقَالَعليهالسلام وقَدْ قَالَ لَه طَلْحَةُ والزُّبَيْرُ - نُبَايِعُكَ عَلَى أَنَّا شُرَكَاؤُكَ فِي هَذَا الأَمْرِ - لَا ولَكِنَّكُمَا شَرِيكَانِ فِي الْقُوَّةِ والِاسْتِعَانَةِ - وعَوْنَانِ عَلَى الْعَجْزِ والأَوَدِ ۲۰۳ - وقَالَعليهالسلام أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا اللَّه الَّذِي إِنْ قُلْتُمْ سَمِعَ - وإِنْ أَضْمَرْتُمْ عَلِمَ - وبَادِرُوا الْمَوْتَ الَّذِي إِنْ هَرَبْتُمْ مِنْه أَدْرَكَكُمْ - وإِنْ أَقَمْتُمْ أَخَذَكُمْ - وإِنْ نَسِيتُمُوه ذَكَرَكُمْ. ۲۰۴ - وقَالَعليهالسلام لَا يُزَهِّدَنَّكَ فِي الْمَعْرُوفِ مَنْ لَا يَشْكُرُه لَكَ | (۲۰۱) ہر انسان کے ساتھ دو محافظ فرشتے رہتے ہیں لیکن جب موت کا قوت آجاتا ے تو دونوں ساتھ چھوڑ کر چلے جاتے ہیں گویا کہ موت ہی بہترین سپر ہے۔ (۲۰۲) جب طلحہ و زبیر نے یہ تقاضا کیا کہ ہم بیعت کر سکتے ہیںلیکن ہمیں شریک ار بنانا پڑے گا ؟ تو فرمایا کہ ہرگز نہیں تم صرف قوت پہنچانے اور ہاتھ بٹانے میں شریک ہو سکتے ہو اور عاجزی اور سختی کے موقع پر مدد گار بن سکتے ہو۔ (۲۰۳) لوگو! اس خدا سے ڈرو جو تمہاری ہر بات کو سنتا ہے اور ہر راز دل کا جاننے والا ہے اور اس موت کی طرف سبقت کرو جس سے بھاگنا بھی چاہو تو وہ تمہیں پالے گی اور ٹھہر جائو گے تو گرفت میں لے لی گی اورتم اسے بھول بھی جائو گے تو وہ تمہیں یاد رکھے گی۔ (۲۰۴) خبردار کسی شکریہ ادا نہ کرنے والے کی نالائقی تمہیں کارخیر(۱) سے بد دل نہ بنادے۔ہو سکتا ہے کہ تمہارا |
(۱)اولاً تو کار خیر میں شکریہ کا انتظار ہی انسان کے اخلاص کو مجروح بنادیتا ہے اور اس کے عمل کاوہ مرتبہ نہیں رہ جاتا ہے جو صرف فی سبیل اللہ عمل کرنے والے افراد کاہوتا ہے جس کی طرف قرآن مجید نے سورہ ٔ مبارکہ دہر میں اشارہ کیا ہے '' لا نرید منکم جزاء اولا شکورا ''اس کے بعد اگر انسان فطرت سے مجبور ہے اورف طری طور پرشکریہ کا خواہش مند ہے تو مولائے کائنات نے اس کابھی اشارہ دے دیا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ کمی دوسرے افراد کی طرف سے پوری ہوجائے اور وہ تمہارے کارخیرکی قدر دانی کرکے شکریہ کی کمی کا تدارک کردیں۔