فَحِرْتَ - إِنَّكَ لَمْ تَعْرِفِ الْحَقَّ فَتَعْرِفَ مَنْ أَتَاه ولَمْ تَعْرِفِ الْبَاطِلَ فَتَعْرِفَ مَنْ أَتَاه. فَقَالَ الْحَارِثُ فَإِنِّي أَعْتَزِلُ مَعَ سَعِيدِ بْنِ مَالِكٍ وعَبْدِ اللَّه بْنِ عُمَرَ - فَقَالَعليهالسلام إِنَّ سَعِيداً وعَبْدَ اللَّه بْنَ عُمَرَ لَمْ يَنْصُرَا الْحَقَّ - ولَمْ يَخْذُلَا الْبَاطِلَ. ۲۶۳ - وقَالَ عليهلسلام صَاحِبُ السُّلْطَانِ كَرَاكِبِ الأَسَدِ - يُغْبَطُ بِمَوْقِعِه وهُوَ أَعْلَمُ بِمَوْضِعِه. ۲۶۴ - وقَالَعليهالسلام أَحْسِنُوا فِي عَقِبِ غَيْرِكُمْ تُحْفَظُوا فِي عَقِبِكُمْ ۲۶۵ - وقَالَعليهالسلام إِنَّ كَلَامَ الْحُكَمَاءِ إِذَا كَانَ صَوَاباً كَانَ دَوَاءً - وإِذَا كَانَ خَطَأً كَانَ دَاءً. ۲۶۶ - وسَأَلَه رَجُلٌ أَنْ يُعَرِّفَه الإِيمَانَ | اسی لئے حیران ہوگئے ہو۔تم حق ہی کو نہیں پہچانتے ہو تو کیا جانو کہ حقدار کون ہے اور باطل ہی کو نہیں جانتے ہو تو کیا جانو کہ باطل پرست کون ہے ۔ حارث نے کہا کہ میں سعید بن مالک اورعبداللہ بن عمر کے ساتھ گوشہ نشین ہوجائوں گا توآپنے فرمایاکہ سعید اورعبداللہ بن عمرنے نہ حق کی مدد کی ہے اورنہ ابطل کو نظر انداز کیا ہے (نہ ادھر کے ہوئے نہ ادھر کے ہوئے ) (۲۶۳) بادشاہ کا مصاحب(۱) شیرکاسوار ہوتا ہے کہ لوگ اس کے حالات پر رشک کرتے ہیں اور وہ خود اپنی حالت کو بہتر پہچانتا ہے۔ (۲۶۴) دوسروں کے پسماندگان سے اچھا برتائو کرو تاکہ لوگ تمہارے پسماندگان کے ساتھ بھی اچھا برتائو کریں ۔ (۲۶۵) حکماء کا کلام درست ہوتا ہے تو دوا بن جاتا ہے اور غلط ہوتا ہے تو بیماری بن جاتا ہے ۔ (۲۶۶) ایک شخص نے آپ سے مطالبہ کیا کہ ایمان کی تعریف فرمائیں |
(۱)حقیقت امر یہ ہے کہ مصاحبتکی زندگی دیکھنے میں انتہائی حسین دکھائی دیتی ہے کہ سارا امرو نہی کا نظام بظاہرمصاحب کے ہاتھ میں ہوتا ہے لیکن اسکاواقعی حیثیت کیا ہوتی ہے یہ اسی کادل جانتا ہے کہ نہ صاحب اقتدار کے مزاج کا کوئی بھروسہ ہوتاہے اور نہ مصاحبت کے عہدہ اقتدارکا۔
رب کریم ہر انسان کوایسی بلائوں سے محفوظ رکھے جن کا ظاہر انتہائی حسین ہوتا ہے اور واقع انتہائی سنگین اور خطر ناک۔