وكَانَ أَكْثَرَ دَهْرِه صَامِتاً - فَإِنْ قَالَ بَذَّ الْقَائِلِينَ ونَقَعَ غَلِيلَ السَّائِلِينَ - وكَانَ ضَعِيفاً مُسْتَضْعَفاً - فَإِنْ جَاءَ الْجِدُّ فَهُوَ لَيْثُ غَابٍ وصِلُّ وَادٍ - لَا يُدْلِي بِحُجَّةٍ حَتَّى يَأْتِيَ قَاضِياً - وكَانَ لَا يَلُومُ أَحَداً - عَلَى مَا يَجِدُ الْعُذْرَ فِي مِثْلِه حَتَّى يَسْمَعَ اعْتِذَارَه - وكَانَ لَا يَشْكُو وَجَعاً إِلَّا عِنْدَ بُرْئِه - وكَانَ يَقُولُ مَا يَفْعَلُ ولَا يَقُولُ مَا لَا يَفْعَلُ - وكَانَ إِذَا غُلِبَ عَلَى الْكَلَامِ لَمْ يُغْلَبْ عَلَى السُّكُوتِ - وكَانَ عَلَى مَا يَسْمَعُ أَحْرَصَ مِنْه عَلَى أَنْ يَتَكَلَّمَ - وكَانَ إِذَا بَدَهَه أَمْرَانِ - يَنْظُرُ أَيُّهُمَا أَقْرَبُ إِلَى الْهَوَى - فَيُخَالِفُه فَعَلَيْكُمْ بِهَذِه الْخَلَائِقِ فَالْزَمُوهَا وتَنَافَسُوا فِيهَا - فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِيعُوهَا - فَاعْلَمُوا أَنَّ أَخْذَ الْقَلِيلِ خَيْرٌ مِنْ تَرْكِ الْكَثِير. ۲۹۰ - وقَالَعليهالسلام لَوْ لَمْ يَتَوَعَّدِ اللَّه عَلَى مَعْصِيَتِه - لَكَانَ يَجِبُ أَلَّا يُعْصَى شُكْراً لِنِعَمِه. ۲۹۱ - وقَالَعليهالسلام وقَدْ عَزَّى الأَشْعَثَ بْنَ قَيْسٍ عَنِ ابْنٍ لَه. | اوقات خاموش رہا کرتا تھا اور اگر بولتا تھا تو تمام بولنے والوں کو چپ کردیتا تھا۔سائلوں کی پیاس کو بجھادیتا تھا اوربظاہر عاجز اور کمزور تھا لیکن جب جہاد کاموقع آجاتاتھا توایک شیر بیشہ شجاعت اور اژدروادی ہو جایا کرتاتھا جب تک عذرسن نہ لے۔کسی درد کی شکایت نہیں کرتا تھا جب تک اس سے صحت نہ حاصل ہوجائے۔جو کرتا تھا وہی کہتا تھا اور جو نہیں کرسکتا تھا وہ کہتا بھی نہیں تھا۔اگر بولنے میں اس پرغلبہ حاصل بھی کرلیا جائے تو سکوت میں کوئی اس پر غالب نہیں آسکتاتھا۔وہ بولنے سے زیادہ سننے کاخواہشمند رہتا تھا۔جب اس کے سامنے دو طرح کی چیزیں آتی تھیں اورایک خواہش سے قریب تر ہوتی تھی تو اسی کی مخالفت کرتاتھا۔لہٰذا تم سب بھی انہیں اخلاق کو اختیار کرو اور انہیں کی فکر کرواوراگرنہیں کرس کتے ہو تو یاد رکھو کہ قلیل کا اختیارکرلیناکثیر کی ترک کردینے سے بہر حال بہتر ہوتا ہے۔ (۲۹۰) اگر خدا نا فرمانی پر عذاب کی وعید(۱) نہ بھی کرتا جب بھی ضرورتھی کہ شکرنعمت کی بنیاد پر اس کی نا فرمانی نہ کی جائے ۔ (۲۹۱) اشعث بن قیس کو اس کے فرزند کا پرسہ دیتے ہوئے فرمایا۔اشعث ! اگر تم اپنے فرزند کے غم میں محزون |
(۱)ضرورت نہیں ہے کہ انسان صرف عذاب کے خوف سے محرمات سے پرہیز کرے بلکہ تقاضائے شرافت یہ ہے کہ نعمت پروردگار کا احساس پیداکرکے اس کی دی ہوئی نعمتوں کو حرام میں صرف کرنے سے اجتناب کرے۔