يُزَيِّنُ لَكَ فِعْلَه ويَوَدُّ أَنْ تَكُونَ مِثْلَه. ۲۹۴ - وقَدْ سُئِلَ عَنْ مَسَافَةِ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ والْمَغْرِبِ - فَقَالَعليهالسلام مَسِيرَةُ يَوْمٍ لِلشَّمْسِ. ۲۹۵ - وقَالَعليهالسلام أَصْدِقَاؤُكَ ثَلَاثَةٌ وأَعْدَاؤُكَ ثَلَاثَةٌ.فَأَصْدِقَاؤُكَ صَدِيقُكَ - وصَدِيقُ صَدِيقِكَ وعَدُوُّ عَدُوِّكَ - وأَعْدَاؤُكَ عَدُوُّكَ - وعَدُوُّ صَدِيقِكَ وصَدِيقُ عَدُوِّكَ. ۲۹۶ - وقَالَعليهالسلام لِرَجُلٍ رَآه يَسْعَى عَلَى عَدُوٍّ لَه - بِمَا فِيه إِضْرَارٌ بِنَفْسِه - إِنَّمَا أَنْتَ كَالطَّاعِنِ نَفْسَه لِيَقْتُلَ رِدْفَه ۲۹۷ - وقَالَعليهالسلام مَا أَكْثَرَ الْعِبَرَ وأَقَلَّ الِاعْتِبَارَ. | عمل کو خوبصورت بناکر پیش کرے گا اور تم سے بھی ویسے ہی عمل کا تقاضا کرے گا۔ (۲۹۴) آپ سے مشرق و مغرب کے فاصلہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ آفتاب کا ایک دن کا راستہ ۔ (۲۹۵) تمہارے دوست بھی تین طرح کے ہیں اوردشمن بھی تین قسم کے ہیں۔دوستوں کی قسمیں یہ ہیں کہ تمہارا دوست ۔تمہارے دوست(۱) کا دوست اور تمہارے دشمن کا دشمن اور اسی طرح دشمنوں کی قسمیں یہ ہیں۔تمہارا دشمن ۔تمہارے دوست کادشمن اور تمہارے دشمن کا دوست۔ (۲۹۶) آپ نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اپنے دشمن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے مگر اس میں خود اس کا نقصان بھی ہے۔تو فرمایا کہ تیری مثال اس شخص کی ہے جو اپنے سینے میں نیزہ چبھولے تاکہ پیچھے بیٹھنے والا ہلاک ہوجائے ۔ (۲۹۷) عبرتیں کتنی زیادہ ہیں اور اس کے حاصل کرنے والے کتنے کم ہیں۔ |
(۱)یہ اس موقع کے لئے کہا گیا ہے کہ دونوں کی دوستی کی بنیاد ایک ہوورنہ اگر ایک شخص ایک بنیاد پر دوستی کرتا ہے اور دوسرا دوسری بنیاد پرمحبت کرتا ہے تو دوست کا دوست ہرگز دوست شمارنہیں کیا جا سکتا ہے جس طرح کہ دشمن کے دشمن کے لئے بھی ضروری ہے کہ دشمنی کی بنیاد وہی ہو جس بنیاد پر یہ شخص دشمنی کرتا ہے ورنہ اپنے اپنے مفادات کے لئے کام کرنے والے کبھی ایک رشتہ محبت میں منسلک نہیں کئے جا سکتے ہیں۔