۳۰۶ - وقَالَعليهالسلام كَفَى بِالأَجَلِ حَارِساً. ۳۰۷ - وقَالَعليهالسلام يَنَامُ الرَّجُلُ عَلَى الثُّكْلِ ولَا يَنَامُ عَلَى الْحَرَبِ قال الرضي - ومعنى ذلك أنه يصبر على قتل الأولاد - ولا يصبر على سلب الأموال. ۳۰۸ - وقَالَعليهالسلام مَوَدَّةُ الآبَاءِ قَرَابَةٌ بَيْنَ الأَبْنَاءِ - والْقَرَابَةُ إِلَى الْمَوَدَّةِ أَحْوَجُ مِنَ الْمَوَدَّةِ إِلَى الْقَرَابَةِ. ۳۰۹ - وقَالَعليهالسلام اتَّقُوا ظُنُونَ الْمُؤْمِنِينَ - فَإِنَّ اللَّه تَعَالَى جَعَلَ الْحَقَّ عَلَى أَلْسِنَتِهِمْ. | (۳۰۶) موت سے بہتر محافظ کوئی نہیں ہے۔ (۳۰۷) انسان اولاد کے مرنے پر سو جاتاہے لیکن مال کے لٹ جانے پر نہیں سوتا(۱) ہے۔ سید رضی :مقصد یہ ہے کہ اولاد کے مرنے پر صبر کرلیتا ہے لیکن مال کے چھننے پرصبر نہیں کرتاہے۔ (۳۰۸) بزرگوں کی محبت بھی اولاد کے لئے قرابت کا درجہرکھتی ہے اور محبت قرابت کی اتنی محتاج نہیں جتنی قرابت محبت کی محتاج ہوتی ہے۔ (مقصد یہ ہے کہ تم لوگ آپس میں محبت اورالفت رکھو تاکہ تمہاری اولاد تمہارے دوستوں کو اپنا قرابتدار تصور کرے ) (۳۰۹) مومنین کے گمان سے ڈرتے رہو کہ پروردگار حق کو صاحبان ایمان ہی کی زبان پر جاری کرتا رہتا ہے۔ |
(۱)اس کا مقصد طعن و طنز نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ موت کا تعلق قضا و قدر الٰہی سے ہے لہٰذا اس پر صبر کرنا انسان کافریضہ ہے۔لیکن مال کاچھن جاناظلم و ستم اورغضب و نہب کا نتیجہ ہوتا ہے لہٰذا اس پرسکوت اختیار کرنا اور سکون سے سو جانا کسی قیمت پر مناسب نہیں ہے اوریہ انسانی غیرت و شرافت کے خلاف ہے لہٰذا انسان کو اسنکتہ کی طرف متوجہ رہناچاہیے ۔