2%

قال الرضي ومعنى ذلك أن المؤمنين يتبعونني - والفجار يتبعون المال - كما تتبع النحل يعسوبها وهو رئيسها.

۳۱۷ - وقَالَ لَه بَعْضُ الْيَهُودِ - مَا دَفَنْتُمْ نَبِيَّكُمْ حَتَّى اخْتَلَفْتُمْ فِيه - فَقَالَعليه‌السلام لَه إِنَّمَا اخْتَلَفْنَا عَنْه لَا فِيه - ولَكِنَّكُمْ مَا جَفَّتْ أَرْجُلُكُمْ مِنَ الْبَحْرِ - حَتَّى قُلْتُمْ لِنَبِيِّكُمْ -( اجْعَلْ لَنا إِلهاً كَما لَهُمْ آلِهَةٌ - قالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ ) .

۳۱۸ - وقِيلَ لَه بِأَيِّ شَيْءٍ غَلَبْتَ الأَقْرَانَ - فَقَالَعليه‌السلام مَا لَقِيتُ رَجُلًا إِلَّا أَعَانَنِي عَلَى نَفْسِه.

قال الرضي - يومئ بذلك إلى تمكن هيبته في القلوب.

سید رضی : یعنی صاحبان ایمان میرا اتباع کرتے ہیں اورفاسق و فاجر مال کے اشاروں پر چلا کرتے ہیں جس طرح شہد کی مکھیاں اپنے یعسوب ( سردار) کا اتباع کرتی ہیں۔

(۳۱۷)

ایک یہودی نے آپ پر طنز کردیا کہ آپ مسلمانوں(۱) نے اپنے پیغمبر (ص) کے دفن کے بعد ہی جھگڑا شروع کردیا۔تو آپنے فرمایا کہ ہم نے ان کی جانشینی میں اختلاف کیا ہے ۔ان سے اختلاف نہیں کیا ہے۔لیکن تم یہودیوں کے تو پیر نیل کے پانی سے خشک نہیں ہونے پائے تھے کہ تم نے اپنے پیغمبر (ص) ہی سے کہہ دیا کہ '' ہمیں بھی ویسا ہی خدا چاہیے جیسا ان لوگوں کے پاس ہے '' جس پر پیغمبر نے کہا کہ تم لوگ جاہل قوم ہو۔

(۳۱۸)

آپ سے دریافت کیا گیا کہ آپ بہادروں پر کس طرح غلبہ پالیتے ہیں تو آپ نے فرمایا کہ میں جس شخص کا بھی سامنا کرتا ہوں وہ خود ہی اپنے خلاف(۲) میری مدد کرتا ہے۔

سید رضی : یعنی اس کے دل میں میری ہیبت بیٹھ جاتی ہے۔

(۱)یہ امیر المومنین کی بلندی کردار ہے کہ آپ نے یہودیوں کے مقابلہ میں عزت اسلام و مسلمین کا تحفظ کرلیا اور فوراً جواب دے دیا ورنہ کوئی دوسرا شخص ہوتا تو اس کی اس طرح توجیہ کردیتا کہ جن لوگوں نے پیغمبر (ص) کی خلافت میں اختلاف کیا ہے وہ خود بھی مسلمان نہیں تھے بلکہ تمہاری برادری کے یہودی تھے جو اپنے مخصوص مفادات کے تحت اسلامی برادری میں شامل ہوگئے تھے ۔

(۲)یہ پروردگار کی وہ امداد ہے جو آج تک علی والوں کے ساتھ ہے کہ وہ طاقت ' کثرت اور اسلحہ میں کوئی خاص حیثیت نہیں رکھتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی دہشت تمام عالم کفرو شرک کے دلوں میں بیٹھی ہوئی ہے اورہر ایک کو ہر انقلاب و اقدام میں انہیں کا ہاتھ نظر آتا ہے۔