2%

أَتَغْلِبُكُمْ نِسَاؤُكُمْ عَلَى مَا أَسْمَعُ - أَلَا تَنْهَوْنَهُنَّ عَنْ هَذَا الرَّنِينِ ؟

وأَقْبَلَ حَرْبٌ يَمْشِي مَعَه وهُوَعليه‌السلام رَاكِبٌ - فَقَالَعليه‌السلام :

ارْجِعْ فَإِنَّ مَشْيَ مِثْلِكَ مَعَ مِثْلِي - فِتْنَةٌ لِلْوَالِي ومَذَلَّةٌ لِلْمُؤْمِنِ.

۳۲۳ - وقَالَعليه‌السلام وقَدْ مَرَّ بِقَتْلَى الْخَوَارِجِ يَوْمَ النَّهْرَوَانِ - بُؤْساً لَكُمْ لَقَدْ ضَرَّكُمْ مَنْ غَرَّكُمْ - فَقِيلَ لَه مَنْ غَرَّهُمْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ - فَقَالَ الشَّيْطَانُ الْمُضِلُّ والأَنْفُسُ الأَمَّارَةُ بِالسُّوءِ - غَرَّتْهُمْ بِالأَمَانِيِّ وفَسَحَتْ لَهُمْ بِالْمَعَاصِي - ووَعَدَتْهُمُ الإِظْهَارَ فَاقْتَحَمَتْ بِهِمُ النَّارَ.

تمہاری عورتوں پرتمہارا بس نہیں چلتا ہے جو میں یہ آواز یں سن رہا ہوں اورتم انہیں اسی طرح کی فریاد(۱) سے منع کیوں نہیں کرتے ہو۔یہ کہہ کر حضرت آگے بڑھ گئے تو حرب بھی آپ کی رکاب میں ساتھ ہولئے۔آپ نے فرمایا کہ جائو واپس جائو۔حاکم کے ساتھ اس طرح پیدل چلنا حاکم کے حق میں فتنہ(۲) ہے اور مومن کے حق میں باعث ذلت ہے۔

(۳۲۳)

نہروان کے موقع پر آپ کا گزر خوارج کے مقتولین کے پاس سے ہوا تو فرمایا کہ تمہارے مقدرمیں صرف تباہی اوربربادی ہے جس نے تمہیں ورغلایا تھا اسنے دھوکہ ہی دیا تھا۔

لوگوں نے دریافت کیا کہ یہ دھوکہ انہیں کس نے دیا ہے ؟ فرمایا گمراہ کن شیطان اورنفس امارہ نے ۔ اس نے انہیں تمنائوں میں الجھا دیا اور گناہوں کے راستے کھول دئیے اور ان سے غلبہ کاوعدہ کرلیا جس کے نتیجہ میں انہیں جہنم میں جھونک دیا۔

(۱)اسلامی روایات کی بناپر مردہ پر گریہ کرنایا بلند آوازسے گریہ کرناکوئی ممنوع اورحرام عمل نہیں ہے بلکہ گریہ سرکار دو عالم (ص) اورانبیاء کرام کی سیرت میں داخل ہے لہٰذا حضرت کی ممانعت کا مفہوم یہ ہو سکتا ہے کہ اس طرح گریہ نہیں ہونا چاہیے۔جس سے دشمن کو کمزوری اورپریشانی کا احساس ہو جائے اور اس کے حوصلے بلند ہو جائیں یا گریہ میں ایسے الفاظ اور اندازشامل ہو جائیں جو مرضی پروردگار کے خلاف ہوں اور جن کی بناپرانسان عذابآخرت کامستحق ہو جائے ۔

(۲)اس کامقصد یہ ہے کہ اگر حاکم کے مغرور و متکبر ہو جانے اورمحکوم کے مبتلائے ذلت ہوجانے کاخطرہ ہے تو یہ انداز یقینا صحیح نہیں ہے۔لیکن اگرحاکم اس طرح کے احمقانہ جذبات سے بالات ر ہے اور محکوم بھی صرف اس کے علم و تقویٰ کا احترام کرناچاہتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے بلکہ عالم اور متقی انسان کا احرام عین اسلام اور عین دیانتداری ہے۔