۳۲۴ - وقَالَعليهالسلام اتَّقُوا مَعَاصِيَ اللَّه فِي الْخَلَوَاتِ - فَإِنَّ الشَّاهِدَ هُوَ الْحَاكِمُ. ۳۲۵ - وقَالَعليهالسلام لَمَّا بَلَغَه قَتْلُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ: إِنَّ حُزْنَنَا عَلَيْه عَلَى قَدْرِ سُرُورِهِمْ بِه - إِلَّا أَنَّهُمْ نَقَصُوا بَغِيضاً ونَقَصْنَا حَبِيباً. ۳۲۶ - وقَالَعليهالسلام : الْعُمُرُ الَّذِي أَعْذَرَ اللَّه فِيه إِلَى ابْنِ آدَمَ سِتُّونَ سَنَةً.
۳۲۷ - وقَالَعليهالسلام مَا ظَفِرَ مَنْ ظَفِرَ الإِثْمُ بِه - والْغَالِبُ بِالشَّرِّ مَغْلُوبٌ. | (۳۲۴) تنہائی میں بھی خداکی نا فرمانی سے ڈرو کہ جو دیکھنے والا(۱) ہے وہی فیصلہ کرنے والا ہے۔ (۳۲۵) جب آپ کو محمد بن ابی بکر کی شہادت کی خبر ملی تو فرمایا کہ میرا غم محمد پر اتناہی ہے جتنی دشمن کی خوشی ہے ۔فرق صرف یہ ہے کہ دشمن کا ایک دشمن کم ہوا ہے اور میرا ایک دوست کم ہوگیا ہے۔ (۳۲۶) جس عمرکے بعد پروردگار اولاد آدم کے کسی عذر کو قبول نہیں کرتا ہے۔وہ ساٹھ سال ہے ۔ (۳۲۷) جس پر گناہ غلبہ حاصل کرلے وہ غالب نہیں ہے کہ شر کے ذریعہ غلبہ پانے والابھی مغلوب ہی ہوتا ہے۔ |
(۱)جب یہ طے ہے کہ روز قیامت فیصلہ کرنے والا اورعذاب دینے والا پروردگار ہے تو مخلوقات کی نگاہوں سے چھپ کر گناہ کرنے کافائدہ ہی کیا ہے فائدہ تو اسی وقت ہو سکتا ہے جب خالقین گاہ سے چھپ سکے یا فیصلہ مالک کے علاوہ کسی اور کے اختیارمیں ہو جس کاکوئی امکان نہیں ہے۔لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ انسان ہرال میں گناہ سے پرہیز کرے اورعلی الاعلان یا خفیہ طریقہ سے گناہ کا ارادہ نہ کرے ۔