۳۲۸ - وقَالَعليهالسلام إِنَّ اللَّه سُبْحَانَه - فَرَضَ فِي أَمْوَالِ الأَغْنِيَاءِ أَقْوَاتَ الْفُقَرَاءِ - فَمَا جَاعَ فَقِيرٌ إِلَّا بِمَا مُتِّعَ بِه غَنِيٌّ - واللَّه تَعَالَى سَائِلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ. ۳۲۹ - وقَالَعليهالسلام الِاسْتِغْنَاءُ عَنِ الْعُذْرِ أَعَزُّ مِنَ الصِّدْقِ بِه. ۳۳۰ - وقَالَعليهالسلام أَقَلُّ مَا يَلْزَمُكُمْ لِلَّه - أَلَّا تَسْتَعِينُوا بِنِعَمِه عَلَى مَعَاصِيه. ۳۳۱ - وقَالَعليهالسلام إِنَّ اللَّه سُبْحَانَه جَعَلَ الطَّاعَةَ غَنِيمَةَ الأَكْيَاسِ - عِنْدَ تَفْرِيطِ الْعَجَزَةِ | (۳۲۸) پروردگار نے مالداروں کے اموال میں غریبوں کا رزق قراردیاہے لہٰذا جب بھی کوئی فقیر بھوکا ہوگا تواس کا مطلب یہ ہے کہ غنی نے دولت کو سمیٹ لیا ہے اور پروردگار روز قیامت اس کا سوال ضرور کرنے والا ہے۔ (۳۲۹) عذر و معذرت سے بے نیازی سچے عذرپیش کرنے سے بھی زیادہ عزیز(۱) تر ہے۔ (۳۳۰) خدا کا سب سے مختصر حق یہ ہے کہ اس کی نعمت کو اس کی معصیت(۲) کاذریعہ نہ بنائو۔ (۳۳۱) پروردگار نے ہوش مندوں کے لئے اطاعت کا وہ موقع بہترین قراردیا ہے جب کا اہل لوگ کوتاہی میں مبتلا ہو جاتے ہیں ( مثلاً نمازشب) |
(۱)معذرت کرنے میں ایک طرح کی ندامت اور ذلت کا احساس بہرحال ہوتا ہے لہٰذا انسان کے لئے افضل اوربہتر یہی ہے کہ اپنے کو اس ندامت سے بے نیاز بنالے اور کوئی ایسا کام نہ کرے جس کے لئے بعد میں معذرت کرنا پڑے ۔
(۲)دنیامیں کوئی کریم سے کریم اور مہربان سے مہربان انسانبھی اس بات کوگوارہ نہیں کرسکتا ہے کہ وہ کسی کے ساتھ مہربانی کرے اور دوسرا انسان اسی مہربانی کو اس کی نا فرمانی کا ذریعہ بنالے اور جب مخلوقات کے بارے میں اس طرح کی احسان فراموشی روا نہیں ہے توخالق کا حق انسان پر یقینا مخلوقات سے زیادہ ہوتا ہے اور ہرشخص کو اس کرامت و شرافت کا خیالرکھنا چاہیے کہ جب اس کا ساراوجود نعمت پروردگار ہے تو اس وجود کا کوئی ایک حصہ بھی پروردگار کی معصیت اورمخالفت میں صرف نہیں کیا جاسکتا ہے۔