(۴۲) ومن كلام لهعليهالسلام وفيه يحذر من اتباع الهوى وطول الأمل في الدنيا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمُ - اثْنَانِ اتِّبَاعُ الْهَوَى وطُولُ الأَمَلِ فَأَمَّا اتِّبَاعُ الْهَوَى فَيَصُدُّ عَنِ الْحَقِّ - وأَمَّا طُولُ الأَمَلِ فَيُنْسِي الآخِرَةَ - أَلَا وإِنَّ الدُّنْيَا قَدْ وَلَّتْ حَذَّاءَ فَلَمْ يَبْقَ مِنْهَا إِلَّا صُبَابَةٌ كَصُبَابَةِ الإِنَاءِ - اصْطَبَّهَا صَابُّهَا أَلَا وإِنَّ الآخِرَةَ قَدْ أَقْبَلَتْ ولِكُلٍّ مِنْهُمَا بَنُونَ - فَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الآخِرَةِ ولَا تَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الدُّنْيَا - فَإِنَّ كُلَّ وَلَدٍ سَيُلْحَقُ بِأَبِيه يَوْمَ الْقِيَامَةِ - وإِنَّ الْيَوْمَ عَمَلٌ ولَا حِسَابَ وغَداً حِسَابٌ ولَا عَمَلَ. قال الشريف - أقول الحذاء السريعة - ومن الناس من يرويه جذاء. | (۴۲) آپ کا ارشاد گرامی (جس میں اتباع خواہشات اور طول امل سے ڈرایا گیا ہے) ایہاالناس! میں تمہارے بارے میں سب سے زیادہ دو چیزوں کا خوف رکھتا ہوں۔اتباع خواہشات اور درازی امید کہ اتباع خواہشات انسان کو راہ حق سے روک دیتا ہے اور طول امل آخرت کو بھلا دیتا ہے۔یاد رکھو دنیا منہ پھیر کر جا رہی ہے اور اس میں سے کچھ باقی نہیں رہ گیا ہے مگر اتنا جتنا برتن سے چیز کوانڈیل دینے کے بعد تہ میں باقی رہ جاتا ہے اور آخرت اب سامنے آرہی ہے۔ دنیا وآخرت دونوں کی اپنی اولاد ہیں۔لہٰذا تم آخرت کے فرزندوں میں شامل ہو جائو اور خبردار فرزندان دنیا میں شمار ہونا اس لئے کہ عنقریب ہر فرزند کو اس کے ماں کے(۱) ساتھ ملادیا جائے گا۔آج عمل کی منزل ہے اور کوئی حساب نہیں ہے اور کل حساب ہی حساب ہے اور کوئی عمل کی گنجائش نہیں ہے۔ سید رضی شریف نے فرمایا " میں کہتا ہوں کہ (الحذاء) یعنی جلدی اور بعض لوگوں نے جذاء بھی روایت کی ہے |
(۱)انسان کی عاقبت کا دارومدارحقائق اورواقعات پر ہے اور وہاں ہرشخص کواس کی ماں کے نام سے پکارا جائے گا کہ ماں ہی ایک ثابت حقیقت ہے باپ کی تشخیص میں تو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ماں کی تشخیص میں کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا ہے۔امام علیہ السلام کا مقصد یہ ہے کہ دنیا میں آخرت کی گود میں پرورش پائو تاکہ قیامت کے دن اسی سے ملادئیے جائو ورنہ ابناء دنیا اس دن وہیتیم ہوں گے جن کا کوئی باپ نہ ہوگا اور ماں کو بھی پیچھے چھوڑ کرآئے ہوں گے۔ایسا بے سہارا بننے سے بہتر یہ ہے کہ یہیں سے سہارے کا انتظام کرلو اور پورے انتظام کے ساتھ آخرت کا سفراختیار کرو۔