خلافت کے بارے میں خوارج کا عقیدہ
خوارج کی واحد فکر جو آج کے تجدّد پسندوں کی نظر میں درخشاں ظاہر کی جاتی ہے وہ خلافت آزادانہ انتخاب کے ذریعہ ہونی چاہیے اور موزوں ترین شخص وہ ہے جو ایمان و تقویٰ کے لحاظ سے صلاحیت رکھتا ہو خواہ قریش سے ہو یا غیر قریش سے، ممتاز قبیلے سے ہو یا گمنام اور پسماندہ قبیلے سے۔ عرب ہو یا غیر عرب۔
انتخاب اور بیعت مکمل ہونے کے بعد خلیفہ اگر اسلامی معاشرے کے مفاد کے خلاف چلے تو وہ خلافت سے معرزول ہو جاتا ہے اور اگروہ (معزول ہونے سے ) انکار کر بیٹھے تو اس سے جنگ کرنا چاہیے یہاں تک کہ وہ مارا جائے ۔(۱)
یہ لوگ خلافت کے بارے میں شیعوں کے مخالف قرار پائے ہیں جو کہتے ہیں کہ خلافت ایک امر الہی ہے اور خلیفہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ صرف خدا کی طرف سے معین کیا گیا ہو اور اسی طرح سنیوں کے بھی مخالف ہیں جو کہتے ہیں کہ خلافت صرف قریش کے لیے ہے اور''انما الائمة من القریش،، کے جملے سے وابستگی ڈھونڈھتے ہیں۔
ظاہر ہے کہ خلافت کے بارے میں ان کا یہ نظریہ ایسی چیز نہیں ہے کہ
____________________
۱) ضحی الاسلام ج ۳، ص ۳۳۲