12%

جس تک وہ اپنی پیدائش کے ساتھ ہی پہنچے ہوں۔ بلکہ جیسا کہ ان کا مشہور نعرہ ''لا حکم الا للہ،، حکایت کرتا ہے اور نہج البلاغہ(۱) سے معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں وہ کہتے تھے کہ افراد اور معاشرے کو کسی امام یا حکومت کی ضرورت نہیں ہے اور لوگوں کو خود خدا کی کتاب پر عمل کرنا چاہیے۔

لیکن بعد میں وہ اس عقیدے سے پھر گئے اور خود عبد اللہ بن وہب راسبی کی بیعت کرلی۔(۲)

خلفاء کے بارے میں خوارج کاعقیدہ

وہ ابوبکر اور عمر کی خلافت کو صحیح سمجھتے تھے اس اعتبار سے کہ یہ دونوں ایک صحیح انتخاب کے ذریعے خلافت تک پہنچے تھے اور مصالح کی راہ سے بھی منحرف نہیں ہوئے اور اس کے خلاف کسی چیز کے مرتکب نہیں ہوئے۔ وہ عثمان اور علی علیہ سلام کے انتخاب کو بھی صحیح جانتے تھے۔ بالآخر کہتے تھے کہ عثمان اپنی خلافت کے چھٹے سال کے آخر میں راہ سے منحرف ہوگیا ہے اور مسلمانوں کے مفادات سے آنکھیں پھیر لی ہیں اس لیے وہ خلافت سے معزول تھا اور چونکہ مسئلہ تحکیم کو قبول کیا اور اس کے بعد توبہ نہیں کی ہے وہ بھی کافر ہوگیا اور واجب القتل تھا اور اس لیے ساتویں سال کے بعد عثمان کی خلافت اورتحکیم کے بعد علی علیہ سلام کی خلافت سے تبّریٰ (بیزاری کا اظہار) کرتے(۳) تھے۔ وہ سارے خلفاء سے بیزاری کااظہار کرتے تھے اور

____________________

۱) خطبہ ۴۰ و شرح ابن ابی الحدید ج ۲، ص۳۰۸

۲) کامل ابن اثیر ج ۳، ص ۳۳۶

۳) الملل و النحل شہرستانی