ہمیشہ ان کے ساتھ برسرپیکار رہتے تھے۔
خوارج کا خاتمہ
یہ گروہ پہلی صدی ہجری کے چوتھے دہے کے اواخر میں ایک خطرناک فریب کے نتیجے میں وجود میں آیا اور ڈیڑھ صدی سے زیادہ نہ ٹھہر سکا۔ اپنے بے جا جوش اور جنون آمیز بے باکیوں کی وجہ سے وہ خلفاء کی سرزنش کا شکار بنے جنوہں نے ان کو اور ان کے مذہب کو تباہی و بربادی کی طرف دھکیلا اور عباسی سلطنت کے قیام کے اوائل میں سرے سے نابود ہوگئے۔ ان کی خشک اور بے روح منطق، ان کو وہ روش جو زندگی سے ناآہنگ تھی اور سب سے بڑھ کر ان کے بیجا جوش نے جس کی وجہ سے انہوں نے ''تقیّہ،، کے صحیح اور منطقی مفہوم تک سے کنارہ کشی اختیا رکی، ان کو نابود کردیا۔ خوارج کا مکتب کوئی ایسا مکتب نہ تھا جو واقعاً باقی رہ سکتا لیکن اس مکتب نے اپنا اثر باقی رکھا۔ خارجیت کے افکار و عقائد نے تمام اسلامی فرقوں میں نفوذ پیدا کیا اور اب بھی بہت سے ''نہروانی،، موجود ہیں اور علی علیہ سلام کے عہد و عصر کی طرح اسلام کے خطرناک ترین داخلی دشمن یہی لوگ ہیں۔ جس طرح کہ معاویہ اور عمر و عاص بھی ہر دور میں رہے ہیں اور ''نہرانیوں،، کے وجود سے جوان کے دشمن شمار ہوتے ہیں،موقعہ پر فائدہ اٹھاتے ہیں۔