12%

علی علیہ سلام کی جمہوریت

امیر المومنین نے خوارج کے ساتھ انتہائی آزادی اور جمہوری رویہ روا رکھا۔ یہ خلیفہ تھے اور وہ ان کی رعایا، ہر قسم کا سیاسی ایکشن ان کے بس میں تھا لیکن انہوں نے ان کو قید نہیں کیا ان کو کوڑے نہیں مارے اور حتیّٰ کہ بیت المال سے ان کا وظیفہ بھی بند نہیں کیا اور ان کو باقی لوگوں کے ساتھ ایک نظر سے دیکھتے تھے۔ یہ مثال علی علیہ سلام کی زندگی کی تاریخ میں انوکھی نہیں ہے تاہم دنیا میں اس کی مثال بہت ہم ہے۔ وہ ہر جگہ اپنے عقیدے کے اظہار میں آزاد تھے حضرت خود اور ان کے اصحاب آزاد عقیدے کے ساتھ اُن کے روبرو ہوتے اور گفتگو کرتے تھے۔ طرفین استدلال کرتے تھے ایک دوسرے کے استدلال کا جواب دیتے تھے۔ شاید اس قدر آزادی کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ہے کہ ایک حکومت نے اپنے مخالفین کے ساتھ اس حد تک جمہوری روّیہ روا رکھا ہو۔ وہ مسجد میں آتے اور علی علیہ سلام کی تقریریوں اور ان کے خطبوں میں مداخلت کرتے۔ ایک دن امیر المومنین منبر پر تھے ایک شخص آیا اور کوئی سوال کیا، علی علیہ سلام نے فی البدیہہ جواب دیا۔ لوگوں کے درمیان سے ایک خارجی پکار اٹھا: ''قاتلہ اللہ ما افقھہ،، ''خاد اس کو ہلاک کرے کتنا عالم ہے،، اور لوگوں نے اس کے ساتھ نمٹنا چاہا لیکن علی علیہ سلام نے فرمایا اس کو چھوڑ دو اس نے صرف مجھے گالی دی ہے۔خارجی نمازِ جماعت میں علی علیہ سلام کی اقتداء نہیں کرتے تھے کیونکہ وہ انہیں کافر سمجھتے تھے، مسجد میں آتے تھے اور علی علیہ سلام کے ساتھ نماز نہیں پڑھتے تھے اور یوں ان کو آزار پہنچاتے تھے۔ ایک روز جبکہ علی علیہ سلام نے نماز میں کھڑے ہیں اور لوگ ان کی اقتداء کر رہے ہیں، ابن الکواء نامی ایک خارجی کی آواز بلند ہوئی اور علی علیہ سلام کی طرف کنایۃً ایک آیت زور سے پڑھی:

( ولقد اوحی الیک و والی الذیب من قبلک لئن اشرکت لیحبطن عملک و لتکونن من الخاسرین )

یہ آیت پیغمبر سے خطاب ہے کہ تم اور تم سے پہلے پیغمبروں پر وحی ہوئی کہ اگر مشرک ہو جاؤ تو تمہارے اعمال ضائع ہوجائیں گے اور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگے۔ ابن الکواء اس آیت کو پڑھ کر علی علیہ سلام کو یہ جتانا چاہتا تھا کہ اسلام کے لیے تمہاری خدمات کو جانتے ہیں، تم سب سے پہلے مسلمان ہوئے ہو، پیغمبر نے تمہیں اپنی برادری کے لیے منتخب کیا ہے، شب ہجرت تم نے درخشاں فداکاری کی اور پیغمبر کے بستر پر سوئے، اپنے آپ کو تلواروں کے منہ میں دے دیا اور بالآخر اسلام کے لیے تمہاری خدمات سے انکارنہیں کیا جاسکتا، لیکن خدا نے اپنے پیغمبر سے یہ بھی کہا ہے کہ اگر تم مشرک ہو جاؤ تو تمہارے اعمال ضائع ہو جائیں گے اورچونکہ اب تم کافر ہوگئے ہو اس لیے تم نے اپنے گذشتہ اعمال کو ضائع کردیا ہے۔