اسلامی فرقوں کا ایک دوسرے پر اثر:
خوارج کے حالات کا مطالعہ ہمارے لیے اس نقطہئ نظر سے قیمتی ہے کہ ہم سمجھ لیںکہ انہوں نے سیاسی لحاظ سے ،عقیدہ و سلیقہ کے لحاظ سے اور فقہ و احکام کے لحاظ سے اسلامی تاریخ پر کیا اثر چھوڑا ہے۔
مختلف فرقے اور گروہ ہر چند رسوم کے چوکھٹے میں ایک دوسرے سے دور ہیں لیکن کبھی ایک مذہب کی روح دوسرے مذہب میں حلول کرجاتی ہے اور وہ مذہب درحالیکہ دوسرے کا مخالف ہے، اس کی روح اور معنی کو قبول کرتا ہے آدمی کی طبیعت (معنی و مفہوم) چراتی ہے کبھی ایسے لوگ پیدا ہوتے ہیں جو مثلا سنی ہیں لیکن روح اور معنی کے اعتبار سے شیعہ ہیں اور کبھی اس کے برعکس کبھی کوئی شخص طبیعتاً شریعت اور اس کے ظاہر کا پابند ہوتا ہے لیکن روح کے اعتبار سے صوفی ہوتا ہے اور کبھی اس کے برعکس۔ اسی طرح بعض لوگ بظاہر اور رسوم کے اعتبار سے ممکن ہے شیعہ ہوں لیکن روحاً اور عملاً وہ خارجی ہوں۔ یہ بات افراد پر بھی صادق آتی ہے اور امتوں اور ملتوں پر بھی۔
جب مختلف فرقے ایک ہی معاشرے میں رہتے ہوں ہر چند ان کے رسوم محفوظ ہوں، لیکن ان کے عقائد اور طریقے ایک دوسرے میں سرایت کرجاتے ہیں۔ مثلاً ۔۔۔ طبل وترم بجائے کی رسمیں قفقاز کے راسخ العقیدہ لوگوں کے توسط سے ایران میں سرایت کرگئیں اور چونکہ لوگوں کے جذبات ان کو قبول کرنے کے لےےے آمادگی رکھتے تھے، اس لیے بجلی کی طرح ہر جگہ پھیل گئیں۔
اس بناء پر مختلف فرقوں کی روح پر غور کرنا چاہیے۔ کبھی کوئی فرقہ حسن ظن اور ''ضع فعل اخیک علی احسنہ،، کی پیداوار ہوتا ہے ۔ مثلاً سنی جو شخصیتوں کے ساتھ حسن ظن کی پیداواری ہیں اور ایک فرقہ ایسا ہے جو ایک خاص نقطہء نظر اور افراد شخصیات کی بجائے اصول اسلامی کو اہمیت دینے کے نظریئے کو پیداوار ہے۔ ایسے لوگ قہراً تنقیدی نظر کے حامل ہوں گے جیسے صدر اول کے شیعہ۔ ایک فرقہ باطن، روح اور باطن کی تاویل کو اہمیت دینے کے نقطہء نظر کی پیداوار ہوگا جیسے صوفیاء اور ایک فرقہ تعصب اور جمود کی پیداوار جیسے خوارج۔