تشیّع ۔ مکتب عشق و محبت
تمام مذاہب میں مذہب شیعہ کوجو سب سے بڑا امتیاز حاصل ہے وہ یہ ہے کہ اس کی اساس اور بنیاد محبت پر ہے۔ خود نبی اکرم(ص) کے زمانے سے، جب سے اس مذہب کی بنیاد پڑی ہے، یہ محبت اور دوستی کا سرچشمہ رہا ہے ۔جہاں ہم رسول اکرم (ص) کی زبان سےعلی و شیعته هم الفائزون (۱) '' علی (ع) اور ان کے شیعہ کامیاب ہیں '' سنتے ہیں وہاں ایک ایسے گروہ کو ان کا گروہ دیکھتے ہیں کہ جو ان کا عاشق، ان کے ساتھ گرم جوشی رکھنے والا اور ان کا دیوانہ ہے۔ اس لحاظ سے تشیع عشق و شیفتگی کا مذہب ہے، ان حضرت (ع) کے ساتھ تو لا، عشق و محبت کا مکتب ہے۔ محبت کے عنصر کو تشیع میں مکمل دخل ہے۔ تشیع کی تاریخ عاشقوں، شیدائیوں، جانبازوں اور دیوانوں کے ایک سلسلے کا دوسرا نام ہے۔
____________________
(۱)جلال الدین سیوطی درمنشور میں سورہئ مبینہ کی آیت ۷ کے ذیل میں ابن عساکر سے اور وہ جابر عبد اللہ انصاری سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ہم پیغمبر (ص)کے دربار میں حاضر تھے کہ علی(ع) بھی حضور (ص) کی خدمت میں پہنچے ۔ حضور (ص) نے فرمایا: والذی نفسی بیدہ ان ھذا و شیعتہ ھم الفائزون یوم القیٰمۃ یعنی اس ذات کی قسم جس کے قبضہئ قدرت میں میری جان ہے یہ شخص اور اس کے شیعہ قیامت کے دن کامیاب ہوں گے ۔ مناوی کنوز الحقائق میں اسے دو روایتوں سے نقل کرتے ہیں اور ہیثمی مجمع الزوائد میں اور ابن حجر صواعق محرقہ میں اسی مضمون کو دوسرے طریقے سے نقل کرتے ہیں۔