12%

اس قسم کے عشق اور اس طرح کی محبتیں جو علی(ع) اور ان کے دوستوں کی تاریخ میں ہم دیکھتے ہیں، ہمیں عشق و محبت کے مسئلہ اور اس کے آثار کی طرف متوجہ کرتی ہیں ۔

اکسیرِ محبت

فارسی زبان کے شعراء نے عشق کو اکسیر کا نام دیا ہے۔ کیمیا گروں کا اعتقاد تھا کہ دنیا میں ایک ایسا مادہ اکسیر(۱) یا کیمیاکے نام سے موجود ہے جو ایک مادہ کو دوسرے مادہ میں تبدیل کر سکتا ہے۔ صدیوں وہ اس کے پیچھے پھرتے رہے۔شعراء نے اس اصطلاح کو مستعاراور کہا ہے کہ حقیقت میں وہ اکسیر جو

____________________

(۱) برہان قاطع میں اکسیر کے بارے میں کہا گیا ہے: ''ا یک جوہر ہے جو پگھلانے، آمیزش اور کامل کرنے والا ہے '' یعنی تانبے کو سونا بناتا ہے اور فائدہ مند دواؤں اور مرشد کامل کی نظر کو بھی مجازاً اکسیر کہتے ہیں۔ اتفاق سے عشق میں بھی یہ تینوں خصوصیات موجود ہیں۔ پگھلانے والا بھی ہے، آمیزش بھی ہوتی ہے اور کامل کنندہ بھی ہے لیکن مشہور و معروف وجہ شبہ تیسری ہی ہے۔ یعنی مکمل بدل دینا اور اسی لیے شعراء نے کبھی عشق کو طبیب، دوا، افلاطون اور جالینوس بھی کہا ہے۔ مولانا روم مثنوی کے دیباچے میں کہتے ہیں:

شادباش ای عشق خوش سودای ما

اے ہمارے عشق خوش سودا تو خوش رہ

ای طبیب جملہ علتہای ما

اے ہماری تمام بیماریوں کے طبیب

ای دوای نخوت و ناموس ما

اے ہمارے فحر اور وقار کی دوا

ای تو افلاطون و جالینوس ما

اے ہمارے افلاطون اور جالینوس