حصار شکنی
قطع نظر اس سے کہ اس کی نوعیت جنسی ہے، نسلی ہے یا انسانی، نیز قطع نظر اس سے کہ محبوب کس طرح کی صفات اور خصوصیات کا حامل ہے۔ دلیر اور بہادر ہے، ہنر مند ہے، عالم ہے، یا مخصوص اخلاق و آداب اور خوبیوں کامالک ہے، عشق و محبت انسان کو خودی اور خود پرستی (کے خول) سے باہر نکالتی ہے۔ خود پرستی محدودیت اور حصار ہے۔ کسی دوسرے کے ساتھ عشق مطلقاً اس حصار کو توڑ دیتا ہے۔ جب تک انسان اپنی ذات کے خول سے باہر نہیں نکلتا وہ کمزور، ڈرپوک، چمک دمک نہیں ہوتی، جوش اور ولولہ نہیں ہوتا۔ وہ ہر وقت سرد اور خاموش ہوتا ہے۔ مگر جونہی انسان اپنی ذات کے خول سے باہر قدم رکھتا اور خودی کے حصار کو توڑ دیتا ہے، یہ ساری برائیاں ختم ہو جاتی ہےں۔
ہر کرا جامہ زعشقی چاک شد
او ز حرص و عیب کلی پاک شد
جس کا جامہ کسی عشق میں چاک ہوا۔ وہ لالچ اور دیگر عیوب سے بالکل پاک ہوا ۔