۳۔ وہ آیتیں جو دو طرفہ دوستیوں اور دو آتشہ محبتوں کے بارے میں ہیں۔ خدا کی مومنوں سے محبت، مؤمنوں کی خدا سے محبت اور مؤمنوں کی ایک دوسرے سے محبت:
( قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ .) (۱)
کہ دو اگر تم خدا سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو تاکہ خدا تم سے محبت کرے اور تمہارے لیے تمہارے گناہوں کو بخش دے ۔
( فسوف یاتی الله بقوم یحبهم و یحبونه ) (۵:۵۴)
خدا ایک ایسی قوم کو لائے گا جس کو (خدا) دوست رکھتا ہو گا اور وہ (قوم) اس (خدا) کو دوست رکھتی ہو گی۔
مؤمنین کی آپس میں محبت
( اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا ) ۔(۲)
جو لوگ ایمان لائے ہیں اور نیک عمل بجا لائے ہیںان کے لیے رحمن عنقریب دلوں میں محبت پیدا کرے گا۔
( وَ جَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةً ) .(۳)
اس نے تمہارے درمیان محبت اور مہربانی پیدا کی۔
اور یہی وہ محبت اور تعلق ہے جسے ابراہیم(ع) نے اپنی ذریت کے لیے طلب کیا(۴) اور خدا کے حکم سے پیغمبر ختمی مرتبت(ص) نے بھی اپنے رشتہ داروں کے لیے طلب فرمایا۔(۵)
اور جس طرح کہ روایات سے پتہ چلتا ہے دین کی روح اور اس کا جوہر محبت کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ برید عجلی کہتا ہے:
میںامام باقر علیہ السّلام کی خدمت میں حاضر تھا۔ ایک مسافر، جو خراسان سے اس طویل مسافت کو پیدل طے کر کے آیا تھا،امام (ع)کے حضور شرفیاب ہوا اس نے اپنے
____________________
(۱) ۳ آل عمران: ۳۱ -----(۲) ۱۹طہ:۹۶-----(۳) ۳۰ روم :۲۱ ---(۴) ابراہیم: ۳۷ ---(۵) شوریٰ : ۲۳