معاشرے میں محبت کی قوت
اجتماعی نقطہئ نظر سے محبت کی قوت ایک عظیم اور مؤثر قوت ہے۔ بہترین معاشرہ وہ ہے جو محبت کی قوت سے چلایا جائے۔ حاکم اور منتظم لوگوں سے اور لوگ حاکم اور منتظم سے محبت کرتے ہوں۔
حکمران کی محبت حکومت کی زندگی کے ثبات اور اس کی پائداری کا ایک عظیم عامل ہے اور جب تک محبت کا عنصر نہ ہو کوئی رہنما کسی معاشرے کی رہبری اور لوگوں کی قانونی نظم و ضبط کے تحت تربیت نہیں کر سکتا یا بہت مشکل سے کر سکتا ہے، اگرچہ وہ اس معاشرے میں عدل و مساوات کو جاری و ساری بھی کرے۔ لوگ صرف اس وقت تک قانون کی پابندی کرتے ہیں جب تک وہ یہ دیکھتے ہیں کہ حکمران کو ان سے محبت ہے اور یہی محبت ہے جو لوگوں کو پیروی اور اطاعت پر آمادہ کرتی ہے۔ قرآن پیغمبر (ص) سے خطاب کرتا ہے کہ تم لوگوں کے درمیان نفوذ حاصل کرنے اورمعاشرے کو چلانے کے لیے ایک عظیم قوت رکھتے ہو:
( فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ لِنْتَ لَهُمْ وَ لَوْ کُنْتَ فَظًّا غَلِیْظَ الْقَلْبِ لَا نْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِکَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَ اسْتَغْفِرْلَهُمْ وَ شَاوِرْهُمْ فِی الْاَمْرٍ ) (۱)
آپ ان کے لیے نرم مزاج واقع ہوئے اور اگر آپ تند خو اور سنگدل ہوتے تو یہ لوگ آپ کے پاس سے منتشر ہو جاتے، پس ان سے درگزر کرو اور ان کے لیے طلب مغفرت کرو اور معاملات میں ان سے مشورہ کر لیا کرو۔
____________________
(۱) ۳ آل عمران : ۱۵۹