تاریخ اسلام سے مثالیں
تاریخ اسلام میں رسول اکرم(ص )کی ذات کے ساتھ مسلمانوں کی شدید محبت اور شیدائی کی واضح اور بے نظیر مثالیں ہم دیکھتے ہیں۔ بنیادی طور پر انبیاء (ع) اور فلسفیوںکے مکتب کے درمیان فرق یہی ہے کہ فلسفیوں کے شاگرد صرف متعلم ہیں اورفلسفی ایک معلم سے بڑھ کر کوئی نفوذ نہیں رکھتے۔ لیکن انبیاء (ع) کا نفوذایک محبوب کے نفوذ کی قبیل سے ہے۔ ایسا محبوب جس نے محب کی روح کی گہرائیوں تک راہ پائی اور اس پر قبضہ کر رکھاہے اور اس کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر اس کی گرفت ہے۔ رسول اکرم(ص) کے عاشقوں میں سے ایک ابوذر غفاری ہےں۔ پیغمبر(ص) نے تبوک (مدینہ کے شمال میں سو فرسخ اور شام کی سرحدوں کے قریب) کی طرف کوچ کرنے کاحکم دیا۔ بعض لوگوں نے حیلہ تراشی کی اور منافقین کام خراب کرنے لگے۔ (مسلمان) فوجی ساز و سامان سے خالی اور راشن کی ایسی تنگی اور قحط کا بھی شکار ہیں کہ کبھی کئی آدمی ایک خرما پر گزارہ کرتے تھے، لیکن سب خوش اور زندہ دل ہیں۔ عشق نے انہیںطاقتور بنا رکھا اور رسول اکرم(ص) کے جذبے نے انہیں قدرت عطا کر رکھی ہے۔ ابوذر نے بھی اس لشکر کے ساتھ تبوک کی جانب کوچ کیا ہے۔ راستے میں سے تین آدمی یکے بعد دیگرے واپس چلے گئے۔ جو بھی واپس چلا جاتا، پیغمبر اکرم(ص) کو اس کی اطلاع دی جاتی اور ہر بار پیغمبر(ص) فرماتے:
اگر اس میں کوئی نیکی ہے تو خدا اسے واپس بھیجے گااور اگر ا س میں کوئی نیکی نہیںہے تواچھا ہوا چلا گیا۔
ابوذر کا کمزور اور لاغر اونٹ مزید چل نہ سکا۔ لوگوں نے دیکھا کہ ابوذر بھی پیچھے رہ گیا ہے۔ یا رسول اللہ(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)! ابوذر بھی چلاگیا۔آپ (ص)نے پھر وہی جملہ دہرایا: