مقدمہ
قانونِ جذب و دفع
''جذب و دفع'' کا قانون ایک عمومی قانون ہے جو پورے نظام آفرینش میں کار فرما ہے۔ تمام جدید انسانی علوم کے نزدیک یہ مسلم ہے کہ کائنات ہستی کا کوئی ذرّہ کشش کے عمومی قانون کی عملداری سے خارج نہیں ہے بلکہ اس کا پابند ہے۔ عالم کے بڑے سے بڑے اجرام و اجسام سے لے کر چھوٹے سے چھوٹے ذرات تک میں کشش (جاذبہ) کی پوشیدہ قوت موجود ہے اور کسی نہ کسی طرح اس سے متاثر بھی ہے۔
ذرّہ ذرّہ کاندرین ارض و سماست
جنسِ خود را ہمچو کاہ و کہرباست
اس زمین و آسمان کا ہر ذرّہ اپنی جنس کے لیے کاہ اور برق کی طرح ہے
اسے چھوڑیئے، اس کے علاوہ ہم دیکھتے ہیں کہ گو تمام جمادات کے سلسلے میں قوتِ جاذبہ کے بارے میں وہ کچھ نہیں کہتے تھے بلکہ صرف اس بات پر بحث کرتے تھے کہ زمین کیونکر افلاک کے درمیان ٹھہری ہوئی ہے۔ تاہم ان کا عقیدہ تھا کہ زمین آسمان کے وسط میں معلق ہے اور جاذبہ ہر طرف سے اس کو کھینچتا ہے اور چونکہ یہ کشش تمام اطراف سے ہے اس لیے قہراً درمیان میں کھڑی ہے اور کسی ایک طرف کو نہیں جھکتی۔ بعض کا عقیدہ تھا کہ آسمان زمین کو جذب نہیں کرتا بلکہ اس کو دفع کرتا ہے اور چونکہ زمین پریہ دباؤ تمام اطراف سے مساوی ہے نتیجتاً زمین ایک خاص نقطے پرٹھہری ہوئی ہے اور اپنی جگہ نہیں بدلتی۔