12%

دافعہئ علی علیہ سلام کی قُوّت

علی علیہ سلام کی دشمن سازی

ہم اپنی بحث کو ان کے چار سال اور چند ماہ کی دور خلافت تک محدود رکھیں گے علی علیہ سلام ہمیشہ سے دوہری شخصیت رکھتے تھے، علی علیہ سلام ہمیشہ جاذبہ بھی رکھتے تھے اور دافعہ بھی خاص طور پر عصر اسلام کی ابتداء سے ہی ہم دیکھتے ہیں کہ ایک گروہ علی علیہ سلام کے گرد گھومتا ہے اور دوسرا ان سے کوئی خاص لگاؤ نہیں رکھتا اور غالباً ان کے وجود سے ہی ناخوش ہے۔

لیکن خلافت علی علیہ سلام اور ان کی وفات کے بعد کے ادوار یعنی علی علیہ سلام کے ظہور تاریخی کا دور، ان کے جاذبہ و دافعہ کے بیشتر ظہور کا دور ہے۔ خلافت سے قبل معاشرے سے ان کا رابطہ جتنا کم تھا اسی نسبت سے ان کے جاذبہ و دافعہ کا ظہور بھی کم تر تھا۔

علی علیہ سلام لوگوں کو اپنا دشمن بنانے اور ان کو ناراض کرنے والے شخص تھے اور یہ ان کا دوسرا بڑا افتخار ہے۔ ہر مسلک اور ہدف رکھنے والا مجاہد انسان خاص کر انقلابی جو اپنے مقدس مقاصد کو عملی شکل دینے کی کوشش کرتا ہو اور جو خدا کے اس قول کا مصداق ہو کہ:

( یجاهدون فی سبیل الله و لا یخافون لومة لائم ) ( مائدہ آیت نمبر۵۴)

''وہ خدا کی راہ میں کوشش کرتے ہیں اور ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہیں کرتے۔،،

وہ لوگوں کو اپنا دشمن بنانے اور ان کو ناراض کرنے والا ہوتا ہے۔ لہذا ان کے دشمن خاص کر ان کے اپنے زمانے میں اگر ان کے دوستوں سے زیادہ نہیں تھے تو کم بھی نہ تھے اور نہیں ہیں۔ اگر آج علی علیہ سلام کی شخصیت میں تحریف نہ کی جاے اور جس طرح وہ ہے اسی طرح پیش کی جائے تو ان کی دوستی کے بہت سے دعویدار ان کے دشمنوں کے مترادف قرار پائیں گے۔