3%

( سورة الأنفال)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

يَسْأَلُونَکَ عَنِ الْأَنْفَالِ قُلِ الْأَنْفَالُ لِلَّهِ وَ الرَّسُولِ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَ أَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِکُمْ وَ أَطِيعُوا اللَّهَ وَ رَسُولَهُ إِنْ

(۱) پیغمبر یہ لوگ آپ سے انفال کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ انفال سب اللہ اور رسول کے لئے ہیں لہٰذا تم لوگ اللہ سے ڈرو اور آپس میں اصلاح کرو اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو اگر

کُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ‌( ۱ ) إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُکِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَ إِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَاناً وَ

تم اس پر ایمان رکھنے والے ہو (۲) صاحبان ایمان درحقیقت وہ لوگ ہیں جن کے سامنے ذکر خدا کیا جائے تو ان کے دلوں میں خورِ خدا پیدا ہو اور اس کی آیتوں کی تلاوت کی جائے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجائے اور

عَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ‌( ۲ ) الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَ مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ‌( ۳ ) أُولٰئِکَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقّاً لَهُمْ

وہ لوگ اللہ ہی پر توکل کرتے ہیں (۳) وہ لوگ نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے انفاق بھی کرتے ہیں (۴) یہی لوگ حقیقتاصاحب ایمان ہیں اور ان ہی کے لئے

دَرَجَاتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ مَغْفِرَةٌ وَ رِزْقٌ کَرِيمٌ‌( ۴ ) کَمَا أَخْرَجَکَ رَبُّکَ مِنْ بَيْتِکَ بِالْحَقِّ وَ إِنَّ فَرِيقاً مِنَ الْمُؤْمِنِينَ

پروردگار کے یہاں درجات اور مغفرت اور باعزّت روزی ہے (۵) جس طرح تمہارے رب نے تمہیں تمہارے گھر سے حق کے ساتھ برآمد کیا اگرچہ مومنین کی ایک جماعت اسے

لَکَارِهُونَ‌( ۵ ) يُجَادِلُونَکَ فِي الْحَقِّ بَعْدَ مَا تَبَيَّنَ کَأَنَّمَا يُسَاقُونَ إِلَى الْمَوْتِ وَ هُمْ يَنْظُرُونَ‌( ۶ ) وَ إِذْ يَعِدُکُمُ اللَّهُ

ناپسند کررہی تھی (۶) یہ لوگ آپ سے حق کے واضح ہوجانے کے بعد بھی اس کے بارے میں بحث کرتے ہیں جیسے کہ موت کی طرف ہنکائے جارہے ہوں اور حسرت سے دیکھ رہے ہوں (۷) اور اس وقت کو یاد کرو جب کہ خدا تم سے وعدہ کررہا

إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَکُمْ وَ تَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْکَةِ تَکُونُ لَکُمْ وَ يُرِيدُ اللَّهُ أَنْ يُحِقَّ الْحَقَّ بِکَلِمَاتِهِ وَ

تھا کہ دو گروہوں میں سے ایک تمہارے لئے بہرحال ہے اور تم چاہتے تھے کہ وہ طاقت والا گروہ نہ ہو اور اللہ اپنے کلمات کے ذریعہ حق کو ثابت کرنا چاہتا ہے اور کفاّر کے

يَقْطَعَ دَابِرَ الْکَافِرِينَ‌( ۷ ) لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَ يُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَ لَوْ کَرِهَ الْمُجْرِمُونَ‌( ۸ )

سلسلہ کو قطع کردینا چاہتا ہے (۸) تاکہ حق ثابت ہوجائے اور باطل فنا ہوجائے چاہے مجرمین اسے کسی قدر اِرا کیوں نہ سمجھیں