( سورة الحجر)
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ( ۰ )
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
الر تِلْکَ آيَاتُ الْکِتَابِ وَ قُرْآنٍ مُبِينٍ( ۱ ) رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ کَفَرُوا لَوْ کَانُوا مُسْلِمِينَ( ۲ ) ذَرْهُمْ يَأْکُلُوا وَ
(۱) الر - یہ کتابِ خدا اور قرآنِ مبین کی آیات ہیں (۲) ایک دن آنے والا ہے جب کفار بھی یہ تمنا کریں گے کہ کاش ہم بھی مسلمانِ ہوتے
(۳) انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو کھائیں
يَتَمَتَّعُوا وَ يُلْهِهِمُ الْأَمَلُ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ( ۳ ) وَ مَا أَهْلَکْنَا مِنْ قَرْيَةٍ إِلاَّ وَ لَهَا کِتَابٌ مَعْلُومٌ( ۴ ) مَا تَسْبِقُ مِنْ
پئیں اور مزے اڑائیں اور امیدیں انہیں غفلت میں ڈالے رہیں عنقریب انہیں سب کچھ معلوم ہوجائے گا (۴) اور ہم نے کسی قریہ کو ہلاک نہیں کیا مگر یہ کہ اس کے لئے ایک میعاد مقرر کردی تھی (۵) کوئی امّت نہ
أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَ مَا يَسْتَأْخِرُونَ( ۵ ) وَ قَالُوا يَا أَيُّهَا الَّذِي نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّکْرُ إِنَّکَ لَمَجْنُونٌ( ۶ ) لَوْ مَا تَأْتِينَا
اپنے وقت سے آگے بڑھ سکتی ہے اور نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے (۶) اور ان لوگوں نے کہا کہ اے وہ شخص جس پر قرآن نازل ہوا ہے تو دیوانہ ہے
(۷) اگر تو اپنے دعوٰی میں سچا ہے
بِالْمَلاَئِکَةِ إِنْ کُنْتَ مِنَ الصَّادِقِينَ( ۷ ) مَا نُنَزِّلُ الْمَلاَئِکَةَ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَ مَا کَانُوا إِذاً مُنْظَرِينَ( ۸ ) إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا
تو فرشتوں کو کیوں سامنے نہیں لاتاہے (۸) حالانکہ ہم فرشتوں کو حق کے فیصلہ کے ساتھ ہی بھیجا کرتے ہیں اور اس کے بعد پھر کسی کو مہلت نہیں دی جاتی ہے (۹) ہم نے ہی اس قرآن کو نازل
الذِّکْرَ وَ إِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ( ۹ ) وَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ فِي شِيَعِ الْأَوَّلِينَ( ۱۰ ) وَ مَا يَأْتِيهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلاَّ
کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں (۱۰) اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مختلف قوموں میں رسول بھیجے ہیں (۱۱) اور جب ان کے پاس رسول آتے ہیں تو
کَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِءُونَ( ۱۱ ) کَذٰلِکَ نَسْلُکُهُ فِي قُلُوبِ الْمُجْرِمِينَ( ۱۲ ) لاَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَ قَدْ خَلَتْ سُنَّةُ
یہ صرف ان کا مذاق اڑاتے ہیں (۱۲) اور ہم اسی طرح اس گمراہی کو مجرمین کے دل میں ڈال دیتے ہیں (۱۳) یہ کبھی ایمان نہ لائیں گے کہ ان سے
الْأَوَّلِينَ( ۱۳ ) وَ لَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَاباً مِنَ السَّمَاءِ فَظَلُّوا فِيهِ يَعْرُجُونَ( ۱۴ ) لَقَالُوا إِنَّمَا سُکِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ
پہلے والوں کا طریقہ بھی ایسا ہی رہ چکا ہے (۱۴) ہم اگر آسمان میں ان کے لئے کوئی دروازہ کھول دیں اور یہ لوگ دن دھاڑے اسی دروازے سے چڑھ جائیں (۱۵) تو بھی کہیں گے کہ ہماری آنکھوں کو مدہوش کردیا گیا ہے
نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ( ۱۵ )
اور ہم پر جادو کردیا گیا ہے