( سورة النجم)
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ( ۰ )
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
وَالنَّجْمِ إِذَاهَوَى( ۱ ) مَاضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوَى( ۲ ) وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى( ۳ ) إِنْ هُوَإِلاَّوَحْيٌ يُوحَى( ۴ ) عَلَّمَهُ شَدِيدُ
(۱) قسم ہے ستارہ کی جب وہ ٹوٹا (۲) تمہارا ساتھی نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا (۳) اور وہ اپنی خواہش سے کلام بھی نہیں کرتا ہے (۴) اس کا کلام وہی وحی ہے جو مسلسل نازل ہوتی رہتی ہے (۵) اسے نہایت طاقت
الْقُوَى( ۵ ) ذُومِرَّةٍ فَاسْتَوَى( ۶ ) وَهُوَبِالْأُفُقِ الْأَعْلَى( ۷ ) ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى( ۸ ) فَکَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْأَدْنَى( ۹ ) فَأَوْحَى إِلَى
والے نے تعلیم دی ہے (۶) وہ صاحبِ حسن و جمال جو سیدھا کھڑا ہوا (۷) جب کہ وہ بلند ترین افق پر تھا (۸) پھر وہ قریب ہوا اور آگے بڑھا (۹) یہاں تک کہ دو کمان یا اس سے کم کا فاصلہ رہ گیا (۱۰) پھر خدا نے اپنے بندہ کی
عَبْدِهِ مَا أَوْحَى( ۱۰ ) مَا کَذَبَ الْفُؤَادُ مَارَأَى( ۱۱ ) أَفَتُمَارُونَهُ عَلَى مَا يَرَى( ۱۲ ) وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى( ۱۳ ) عِنْدَ
طرف جس راز کی بات چاہی وحی کردی (۱۱) دل نے اس بات کو جھٹلایا نہیں جس کو آنکھوں نے دیکھا (۱۲) کیا تم اس سے اس بات کے بارے میں جھگڑا کررہے ہو جو وہ دیکھ رہا ہے (۱۳) اور اس نے تو اسے ایک بار اور بھی دیکھا ہے (۱۴) سدرِ
سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى( ۱۴ ) عِنْدَهَاجَنَّةُ الْمَأْوَى( ۱۵ ) إِذْيَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَى( ۱۶ ) مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَ مَا طَغَى( ۱۷ )
المنتہیٰ کے نزدیک (۱۵) جس کے پاس جنت الماویٰ بھی ہے (۱۶) جب سدرہ پر چھا رہا تھا جو کچھ کہ چھا رہا تھا (۱۷) اس وقت اس کی آنکھ نہ بہکی اور
لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْکُبْرَى( ۱۸ ) أفَرَأَيْتُمُ اللاَّتَ وَ الْعُزَّى( ۱۹ ) وَمَنَاةَ الثَّالِثَةَ الْأُخْرَى( ۲۰ ) أَ لَکُمُ الذَّکَرُ وَ لَهُ
نہ حد سے آگے بڑھی (۱۸) اس نے اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیان دیکھی ہیں (۱۹) کیا تم لوگوں نے لات اور عذٰی کو دیکھا ہے (۲۰) اور منات جو ان کا تیسرا ہے اسے بھی دیکھا ہے (۲۱) تو کیا تمہارے لئے لڑکے ہیں اور اس کے لئے
الْأُنْثَى( ۲۱ ) تِلْکَ إِذاًقِسْمَةٌضِيزَى( ۲۲ ) إِنْ هِيَ إِلاَّأَسْمَاءٌسَمَّيْتُمُوهَاأَنْتُمْ وَآبَاؤُکُمْ مَاأَنْزَلَ اللَّهُ بِهَامِنْ سُلْطَانٍ إِنْ يَتَّبِعُونَ
لڑکیاں ہیں (۲۲) یہ انتہائی ناانصافی کی تقسیم ہے (۲۳) یہ سب وہ نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے طے کرلئے ہیں خدا نے ان کے بارے میں کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے - درحقیقت یہ لوگ صرف
إِلاَّالظَّنَّ وَمَاتَهْوَى الْأَنْفُسُ وَلَقَدْجَاءَهُمْ مِنْ رَبِّهِمُ الْهُدَى( ۲۳ ) أَمْ لِلْإِنْسَانِ مَاتَمَنَّى( ۲۴ ) فَلِلَّهِ الْآخِرَةُوَالْأُولَى( ۲۵ )
اپنے گمانوں کا اتباع کررہے ہیں اور جو کچھ ان کا دل چاہتا ہے اور یقینا ان کے پروردگار کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے (۲۴) کیا انسان کو وہ سب مل سکتا ہے جس کی آرزو کرے (۲۵) بس اللہ ہی کے لئے دنیا اور آخرت سب کچھ ہے
وَ کَمْ مِنْ مَلَکٍ فِي السَّمَاوَاتِ لاَ تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئاً إِلاَّ مِنْ بَعْدِ أَنْ يَأْذَنَ اللَّهُ لِمَنْ يَشَاءُ وَ يَرْضَى( ۲۶ )
(۲۶) اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں جن کی سفارش کسی کے کام نہیں آسکتی ہے جب تک خدا جس کے بارے میں چاہے اور اسے پسند کرے اجازت نہ دے دے