وَ أَنَّهُ خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ الذَّکَرَ وَ الْأُنْثَى( ۴۵ ) مِنْ نُطْفَةٍ إِذَا تُمْنَى( ۴۶ ) وَ أَنَّ عَلَيْهِ النَّشْأَةَ الْأُخْرَى( ۴۷ ) وَ أَنَّهُ
(۴۵) اور اسی نے نر اور مادہ کا جوڑا پیدا کیا ہے (۴۶) اس نطفہ سے جو رحم میں ڈالا جاتا ہے (۴۷) اور اسی کے ذمہ دوسری زندگی بھی ہے (۴۸) اور
هُوَ أَغْنَى وَ أَقْنَى( ۴۸ ) وَ أَنَّهُ هُوَ رَبُّ الشِّعْرَى( ۴۹ ) وَ أَنَّهُ أَهْلَکَ عَاداً الْأُولَى( ۵۰ ) وَ ثَمُودَ فَمَا أَبْقَى( ۵۱ )
اسی نے مالدار بنایا ہے اور سرمایہ عطا کیا ہے (۴۹) اور وہی ستارہ شعریٰ کا مالک ہے (۵۰) اور اسی نے پہلے قوم عاد کو ہلاک کیا ہے (۵۱) اور قوم ثمود کو بھی پھر کسی کو باقی نہیں چھوڑا ہے
وَ قَوْمَ نُوحٍ مِنْ قَبْلُ إِنَّهُمْ کَانُوا هُمْ أَظْلَمَ وَ أَطْغَى( ۵۲ ) وَ الْمُؤْتَفِکَةَ أَهْوَى( ۵۳ ) فَغَشَّاهَا مَا غَشَّى( ۵۴ )
(۵۲) اور قوم نوح کو ان سے پہلے .کہ وہ لوگ بڑے ظالم اور سرکش تھے (۵۳) اور اسی نے قوم لوط کی اُلٹی بستیوں کو پٹک دیا ہے (۵۴) پھر ان کو ڈھانک لیا جس چیز نے کہ ڈھانک لیا
فَبِأَيِّ آلاَءِ رَبِّکَ تَتَمَارَى( ۵۵ ) هٰذَا نَذِيرٌ مِنَ النُّذُرِ الْأُولَى( ۵۶ ) أَزِفَتِ الْآزِفَةُ( ۵۷ ) لَيْسَ لَهَا مِنْ دُونِ اللَّهِ
(۵۵) اب تم اپنے پروردگار کی کس نعمت پر شک کررہے ہو (۵۶) بیشک یہ پیغمبر بھی اگلے ڈرانے والوں میں سے ایک ڈرانے والا ہے (۵۷) دیکھو قیامت قریب آگئی ہے (۵۸) اللہ کے علاوہ کوئی اس کا
کَاشِفَةٌ( ۵۸ ) أَ فَمِنْ هٰذَا الْحَدِيثِ تَعْجَبُونَ( ۵۹ ) وَ تَضْحَکُونَ وَ لاَ تَبْکُونَ( ۶۰ ) وَ أَنْتُمْ سَامِدُونَ( ۶۱ )
ٹالنے والا نہیں ہے (۵۹) کیا تم اس بات سے تعجب کررہے ہو (۶۰) اور پھر ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو (۶۱) اور تم بالکل غافل ہو
فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَ اعْبُدُوا( ۶۲ )
(۶۲) ( اب سے غنیمت ہے) کہ اللہ کے لئے سجدہ کرو اور اس کی عبادت کرو
( سورة القمر)
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ( ۰ )
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَ انْشَقَّ الْقَمَرُ( ۱ ) وَ إِنْ يَرَوْا آيَةً يُعْرِضُوا وَ يَقُولُوا سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ( ۲ ) وَ کَذَّبُوا وَ اتَّبَعُوا
(۱) قیامت قریب آگئی اور چاند کے دو ٹکڑے ہوگئے (۲) اور یہ کوئی بھی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک مسلسل جادو ہے
(۳) اور انہوں نے تکذیب کی اور اپنی خواہشات کا اتباع کیا
أَهْوَاءَهُمْ وَ کُلُّ أَمْرٍ مُسْتَقِرٌّ( ۳ ) وَ لَقَدْ جَاءَهُمْ مِنَ الْأَنْبَاءِ مَا فِيهِ مُزْدَجَرٌ( ۴ ) حِکْمَةٌ بَالِغَةٌ فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ( ۵ )
اور ہر بات کی ایک منزل ہوا کرتی ہے (۴) یقینا ان کے پاس اتنی خبریں آچکی ہیں جن میں تنبیہ کا سامان موجود ہے (۵) انتہائی درجہ کی حکمت کی باتیں ہیں لیکن انہیں ڈرانے والی باتیں کوئی فائدہ نہیں پہنچاتیں
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ يَوْمَ يَدْعُ الدَّاعِ إِلَى شَيْءٍ نُکُرٍ( ۶ )
(۶) لہذا آپ ان سے منہ پھیر لیں جسن دن ایک بلانے والا (اسرافیل) انہیں ایک ناپسندہ امر کی طرف بلائے گا