9%

خَاشِعَةً أَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ وَ قَدْ کَانُوا يُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ وَ هُمْ سَالِمُونَ‌( ۴۳ ) فَذَرْنِي وَ مَنْ يُکَذِّبُ

(۴۳) ان کی نگاہیں شرم سے جھکی ہوں گی ذلّت ان پر چھائی ہوگی اور انہیں اس وقت بھی سجدوں کی دعوت دی جارہی تھی جب یہ بالکل صحیح و سالم تھے (۴۴) تو اب مجھے اور اس بات کے جھٹلانے والوں کو چھوڑ دو

بِهٰذَا الْحَدِيثِ سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِنْ حَيْثُ لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۴۴ ) وَ أُمْلِي لَهُمْ إِنَّ کَيْدِي مَتِينٌ‌( ۴۵ ) أَمْ تَسْأَلُهُمْ أَجْراً

ہم عنقریب انہیں اس طرح گرفتار کریں گے کہ انہیں اندازہ بھی نہ ہوگا (۴۵) اور ہم تو اس لئے ڈھیل دے رہے ہیں کہ ہماری تدبیر مضبوط ہے

(۴۶) کیا آپ ان سے مزدوری مانگ رہے ہیں

فَهُمْ مِنْ مَغْرَمٍ مُثْقَلُونَ‌( ۴۶ ) أَمْ عِنْدَهُمُ الْغَيْبُ فَهُمْ يَکْتُبُونَ‌( ۴۷ ) فَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ وَ لاَ تَکُنْ کَصَاحِبِ

جو یہ اس کے تاوان کے بوجھ سے دبے جارہے ہیں (۴۷) یا ان کے پاس کوئی غیب ہے جسے یہ لکھ رہے ہیں (۴۸) اب آپ اپنے پروردگار کے حکم کے لئے صبر کریں اور صاحب حوت جیسے نہ ہوجائیں

الْحُوتِ إِذْ نَادَى وَ هُوَ مَکْظُومٌ‌( ۴۸ ) لَوْ لاَ أَنْ تَدَارَکَهُ نِعْمَةٌ مِنْ رَبِّهِ لَنُبِذَ بِالْعَرَاءِ وَ هُوَ مَذْمُومٌ‌( ۴۹ ) فَاجْتَبَاهُ

جب انہوں نے نہایت غصّہ کے عالم میں آواز دی تھی (۴۹) کہ اگر انہیں نعمت پروردگار نے سنبھال نہ لیا ہوتا تو انہیں چٹیل میدان میں برے حالوں میں چھوڑ دیا جاتا (۵۰) پھر ان کے رب نے انہیں منتخب

رَبُّهُ فَجَعَلَهُ مِنَ الصَّالِحِينَ‌( ۵۰ ) وَ إِنْ يَکَادُ الَّذِينَ کَفَرُوا لَيُزْلِقُونَکَ بِأَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکْرَ وَ يَقُولُونَ إِنَّهُ

کرکے نیک کرداروں میں قرار دے دیا (۵۱) اور یہ کفاّر قرآن کو سنتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ عنقریب آپ کو نظروں سے پھسلادیں گے اور یہ کہتے ہیں

لَمَجْنُونٌ‌( ۵۱ ) وَ مَا هُوَ إِلاَّ ذِکْرٌ لِلْعَالَمِينَ‌( ۵۲ )

کہ یہ تو دیوانے ہیں (۵۲) حالانکہ یہ قرآن عالمین کے لئے نصیحت ہے اور بس

( سورة الحاقة)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

الْحَاقَّةُ( ۱ ) مَا الْحَاقَّةُ( ۲ ) وَ مَا أَدْرَاکَ مَا الْحَاقَّةُ( ۳ ) کَذَّبَتْ ثَمُودُ وَ عَادٌ بِالْقَارِعَةِ( ۴ ) فَأَمَّا ثَمُودُ فَأُهْلِکُوا

(۱) یقینا پیش آنے والی قیامت (۲) اور کیسی پیش آنے والی (۳) اور تم کیا جانو کہ یہ یقینا پیش آنے والی شے کیا ہے (۴) قوم ثمود و عاد نے اس کھڑ کھڑانے والی کا انکار کیا تھا (۵) تو ثمود ایک چنگھاڑ کے ذریعہ ہلاک

بِالطَّاغِيَةِ( ۵ ) وَ أَمَّا عَادٌ فَأُهْلِکُوا بِرِيحٍ صَرْصَرٍ عَاتِيَةٍ( ۶ ) سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَ ثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُوماً

کردیئے گئے (۶) اور عاد کو انتہائی تیز و تند آندھی سے برباد کردیا گیا (۷) جسے ان کے اوپر سات رات اور آٹھ دن کے لئے مسلسل مسخّرکردیا گیا تو تم

فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَى کَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ( ۷ ) فَهَلْ تَرَى لَهُمْ مِنْ بَاقِيَةٍ( ۸ )

دیکھتے ہو کہ قوم بالکل مردہ پڑی ہوئی ہے جیسے کھوکھلے کھجور کے درخت کے تنے