( سورة النساء)
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ( ۰ )
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمُ الَّذِي خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَ خَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَ بَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً کَثِيراً وَ
(۱) انسانو! اس پروردگار سے ڈرو جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اوراس کا جوڑا بھی اسی کی جنس سے پیدا کیا ہے اورپھر دونوں سے بکثرت مرد
نِسَاءً وَ اتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَ الْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ کَانَ عَلَيْکُمْ رَقِيباً( ۱ ) وَ آتُوا الْيَتَامَى أَمْوَالَهُمْ وَ لاَ
وعورت دنیا میں پھیلا دئیے ہیں اور اس خدا سے بھی ڈرو جس کے ذریعہ ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتداروں کی بے تعلقی سے بھی- اللہ تم سب کے اعمال کا نگراں ہے (۲) اور یتیموں کو ان کا مال دے دو اور ان کے
تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ وَ لاَ تَأْکُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَى أَمْوَالِکُمْ إِنَّهُ کَانَ حُوباً کَبِيراً( ۲ ) وَ إِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُوا فِي
مال کو اپنے مال سے نہ بدلو اور ان کے مال کو اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھا جاؤ کہ یہ گناہ کبیرہ ہے (۳) اور اگر یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کرسکنے کا خطرہ ہے
الْيَتَامَى فَانْکِحُوا مَا طَابَ لَکُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَ ثُلاَثَ وَ رُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَکَتْ
تو جو عورتیں تمہیں پسند ہیں دو. تین. چار ان سے نکاح کرلو اور اگر ان میں بھی انصاف نہ کرسکنے کا خطرہ ہے تو صرف ایک... یا جو کنیزیں تمہارے ہاتھ
أَيْمَانُکُمْ ذٰلِکَ أَدْنَى أَلاَّ تَعُولُوا( ۳ ) وَ آتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً فَإِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ نَفْساً فَکُلُوهُ
کی ملکیت ہیں, یہ بات انصاف سے تجاوز نہ کرنے سے قریب تر ہے (۴) عورتوں کو ان کا مہر عطا کردو پھر اگر وہ خوشی خوشی تمہیں دینا
هَنِيئاً مَرِيئاً( ۴ ) وَ لاَ تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَکُمُ الَّتِي جَعَلَ اللَّهُ لَکُمْ قِيَاماً وَ ارْزُقُوهُمْ فِيهَا وَ اکْسُوهُمْ وَ قُولُوا لَهُمْ
چاہیں تو شوق سے کھالو (۵) اور ناسمجھ لوگوں کو ان کے وہ اموال جن کو تمہارے لئے قیام کا ذریعہ بنایا گیا ہے نہ دو- اس میں ان کے کھانے کپڑے کا انتظام کردو اور
قَوْلاً مَعْرُوفاً( ۵ ) وَ ابْتَلُوا الْيَتَامَى حَتَّى إِذَا بَلَغُوا النِّکَاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْهُمْ رُشْداً فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَ لاَ
ان سے مناسب گفتگو کرو (۶) اور یتیموں کا امتحان لو اور جب وہ نکاح کے قابل ہوجائیں تو اگر ان میں رشید ہونے کا احساس کروتو ان کے اموال ان کے حوالے کردو اور
تَأْکُلُوهَا إِسْرَافاً وَ بِدَاراً أَنْ يَکْبَرُوا وَ مَنْ کَانَ غَنِيّاً فَلْيَسْتَعْفِفْ وَ مَنْ کَانَ فَقِيراً فَلْيَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ فَإِذَا دَفَعْتُمْ
زیادتی کے ساتھ یا اس خوف سے کہ کہیں وہ بڑے نہ ہوجائیں جلدی جلدی نہ کھاجاؤ اور تم میں جو غنی ہے وہ ان کے مال سے پرہیز کرے اور جو فقیر ہے وہ بھی صرف بقدر مناسب کھائے- پھر جب
إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ فَأَشْهِدُوا عَلَيْهِمْ وَ کَفَى بِاللَّهِ حَسِيباً( ۶ )
ان کے اموال ان کے حوالے کرو تو گواہ بنالو اور خدا تو حساب کے لئے خود ہی کافی ہے