اس جملے سے یہ استفادہ ہوتا ہے کہ کسی بھی کام میں علی(ع) کے سوا کوئی بھی شخص ، پیغمبر اکرم (ص) کی جگہ نہیں بیٹھ سکتا، آنحضرت (ص) کے امور کو انجام دینے کے لئے آپ (ص) جیسا نہیں ہو سکتا اور نہ ہی آپ (ص) کی ذمہ داریوں کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے آپ (ص) کا نائب بن سکتا ہے۔
اس حقیقت کے دوسرے نمونے بھی پائے جاتے ہیں جن میں سے امیر المؤمنین(ع) کے ذریعے اہل مکہ تک سورہ برائت پہنچانے کے واقعے کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔
دوسرا شاہد:
پیغمبر اکرم (ص) نے ارشاد فرمایا:
’’خلّفتک أن تکون خلیفتی ۔میں تمہیں اپنی جگہ چھوڑ رہا ہوں تاکہ میرا جانشین بنے رہو۔‘‘
یہ عبارت بھی اسی مطلب پر ایک شاہد ہے جس کی تفصیل گزر چکی ہے۔
تیسرا شاہد:
حضور اکرم (ص) نے فرمایا:
’’أنت منّي بمنزلة هارون من موسیٰ ۔۔۔ ۔تم میرے لئے اسی منزلت پر ہو جس پر موسیٰ کے لئے ہارون تھے۔۔۔۔‘‘
یہاں تک کہ فرمایا:
’’فانّ المدینة لا تصلح الاَّ بي أو بک ۔ بتحق یق مدینے کے امور ، میرے یا تمہارے بغیر منظم نہیں ہوں گے۔‘‘