پانچویں نشست
احکام کی تنظیم و تقسیم بندی ۲
سوالی تنظیم و تقسیم بندی
کیا آپ نے اس بات کے بارے میں سوچا ہے کہ لوگوں میں احکام سیکھنے اور اس قسم کے درس میں شرکت کرنے کا جذبہ کس طرح بیدار کیا جاے اور ان میں شوق و ترغیبت کا عنصر پیدا کیا جائے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ اگر لوگوں میں کسی چیز کی ضرورت کا احساس پیدا کر دیا جائے تو یقیناً وہ اس کی افادیت و ضرورت کو ملحوظ خاطر رکھ کر اس کے حصول کی جستجو کرتے ہیں مثلاً اگر کسی کو اس بات کا ا حساس ہوجائے کہ انگلش وقت کی ضرورت ہے ا ور اس کے بغیر بہترین ڈاکٹر، انجینئر، سائنس دان وغیرہ بننا ممکن نہیں ہے تو وہ یقیناً اس کے لئے جستجو کرتا ہے۔ انسان بہت سے کام صرف احساس بیدار ہونے کی بنیاد پر ہی انجام دیتا ہے۔
یاد رہے کہ سوال انسان میں احساس بیدار کرنے کا بہترین و مؤثر عمل ہے۔ مثلاً جب کسی سے سوال کرتے ہیں تو فوراً سوچتا ہے کہ اس کا جواب معلوم ہے یا نہیں؟ لہذا اس درس میں ہم احکام کو سوالی روش کے مطابق تنظیم و ترتیب دیتے ہوئے ان کی مناسب تقسیم بندی کریں گے۔
وضو
۱. واجبات وضو کیا ہیں؟
۲. وضو میں چہرے کی کتنی مقدار دھونا واجب ہے؟
۳. وضو میں ہاتھوں کی کتنی مقدار دھونا واجب ہے؟
۴. چہرہ یا ہاتھ کسی بھی انداز سے دھو لینا کافی ہے؟
۵. چہرہ اور ہاتھ کا کتنی مرتبہ دھونا واجب ہے؟
۶. سر کا مسح کتنی مقدارمیں واجب ہے؟
۷. کیا بالوں میں مسح کرنا صحیح ہے؟
۸. پاؤں کے مسح کی مقدار (لمبائی اور چوڑائی) کتنی ہے؟
۹. جوراب اور جوتے پر مسح کرنا کیسا ہے؟
۱۰. وضو کے کتنے طریقے ہیں؟
۱۱. وضو کی شرائط کیا ہیں؟
۱۲. کن چیزوں کے لئے وضو کرنا ضروری ہے؟
۱۳. کن چیزوں سے وضو باطل ہوجاتا ہے؟
جوابات
۱ ۔ واجبات وضو، نیت کے ساتھ منہ اور ہاتھ دھوئے جائیں اور سر کے اگلے حصے اور پاؤں کے اوپر والے حصے میں مسح کیا جائے۔ ( )
۲ ۔ چہرے کا طول پیشانی کے اوپر والے بالوں کے اگنے کی جگہ سے لے کر ٹھوڑی تک اور عرض میں چہرے کا جتنا حصہ انگوٹھے اور درمیانی انگلی کے درمیان آجائے دھونا واجب ہے۔(۱۶)
۳ ۔ ہاتھوں کو کہنیوں سے لیکر انگلیوں کے سروں تک دھونا واجب ہے۔(۱۷)
۴ ۔ چہرہ اور ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھویا جائے اور اگر اوپر سے نیچے کی طر دھویا جائے تو وضو باطل ہے۔(۱۸)
۵ ۔ وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو ایک دفعہ دھوناو واجب ، دوسری مرتبہ مستحب اور تیسری مرتبہ یا اس سے زیادہ مرتبہ دھونا حرام ہے۔(۱۹)
۶ ۔ مسح کی جگہ پیشانی کے مد مقابل سر کا چوتھائی حصہ ہے اور اس حصہ کی جس جگہ پر مسح ہوجائے کافی ہے۔ اگر احتیاط مستحب یہ ہے کہ لمبائی میں ایک انگلی اور چوڑائی میں ملی ہوئی تین انگلیوں کے برابر ہو۔(۲۰)
۷ ۔ اگر بال چھوٹے ہیں تو صحیح ہے لیکن اگر بال چہرے پر آپڑیں یا (ایک جگہ کے بال دوسری جگہ پہنچ جائیں تو جلد پر مسح کرنا ضروری ہے۔(۲۱)
۸ ۔ کسی ایک انگلی کے سرے سے لیکر پاؤں پر ابھری ہوئی جگہ تک لمبائی میں مسح کرے اور چوڑائی جتنی مقدار بھی ہو کافی ہے۔ ہاں بہتر یہ ہے کہ تین ملی ہوئی انگلیوں کی چوڑائی کے برابر اور اس سے بھی بہتر یہ ہے کہ پورے پاؤں کا مسح کیا جائے۔(۲۲)
۹ ۔ جوراب اور جوتے پر مسح کرنا باطل ہے، ہاں اگر سخت سردی یا چور اور درندہ وغیرہ کے خوف سے جوراب یا جوتا نہیں اتار سکتا تو پھر کوئی اشکال نہیں ہے اور اگر جوتے کا اوپر کا حصہ نجس ہو تو پھر اس پر کوئی پاک چیز ڈال کر اس کے اوپر مسح کیا جائے۔(۲۳)
۱۰ ۔ وضو دو طرح سے انجام دیا جاسکتا ہے، ترتیبی اور ارتماسی۔(۲۴)
۱۱ ۔ شرائط وضو مندرجہ ذیل ہیں۔(۲۵)
۱. پانی پاک ہو،
۲. پانی مطلق ہو،
۳. پانی مباح ہو،
۴. پانی کا برتن بھی مباح ہو،
۵. پانی کا برتن سونے چاندی کا نہ ہو،
۶. اعضاء وضو دھونے اور مسح کرتے وقت پاک ہونے چاہئیں،
۷. وضو اور نماز کے لئے وقت کافی ہو،
۸. وضو کو قصد قربت سے انجام دے،
۹. ترتیب کے مطابق انجام دے،
۱۰. موالات کا خیال رکھے،
۱۱. افعال وضو خود انجام دے،
۱۲. پانی کے استعمال سے کوئی چیز مانع نہ ہو مثلاً بیماری،
۱۳. پانی کے وضو کے عضو تک پہنچنے سے کوئی امر مانع نہ ہو مثلاً میل وغیرہ۔
۱۲ ۔ چھ چیزوں کے لئے وضو کرنا چاہیے۔(۲۶)
۱. نماز میت کے علاوہ تمام واجب نمازوں کے لئے،
۲. بھولا ہوا سجدہ اور تشہد اگر اس کے اور نماز کے درمیان کوئی حدث مثل پیشاب وغیرہ کے سرزد ہوجائے،
۳. خانہ کعبہ میں واجب طواف کے لئے،
۴. اگر نذر، عہد یا قسم کھائے کہ میں وضو کروں گا،
۵. قرآن کے حروف کو مس کرنے کے لئے،
۶. نجس شدہ قرآن کو پاک کرنے یا بیت الخلاء سے نکالنے کے لئے جبکہ مجبور ہو کہ اس کا ہاتھ قرآن کے حروف سے مس ہوجائے گا۔
۱۳ ۔ وضو کو باطل کرنے والی چیزیں سات ہیں۔(۲۷)
۱. پیشاب،
۲. پاخانہ،
۳. وہ ریح جو مقام پاخانہ سے خارج ہو،
۴. وہ نیند جو آنکھوں اور کانوں پر غالب آجائے،
۵. وہ چیزیں جو عقل کو زائل کردیتی ہیں مثلاً دیوانگی، مستی، بے ہوشی،
۶. خون استحاضہ
۷. وہ کام جس کی وجہ سے غسل کرنا پڑتا ہے جیسے جنابت۔
اسی طرح مختلف سوالات پیش کرکے ان کے جوابات دیتے جائیں اور جہاں وضاحت کی ضرورت محسوس کریں، وضاحت بھی کریں اور دوران وضاحت مزید سوالات پیش کرکے ان کے جوابات دے سکتے ہیں۔
سوالات
۱. لوگوں میں احکام سیکھنے اور درس احکام میں شرکت کرنے کا احساس کس طرح پیدا کیا جاسکتا ہے؟
۲. فقہی مباحث میں کسی بھی موضوع کو منتخب کرکے سوالی روش کے مطابق تنظیم و ترتیب دیں۔
____________________
۱۶ ۔توضیح المسائل، م۲۳۶۔
۱۷ ۔ توضیح المسائل، م ۲۳۷۔
۱۸ ۔ توضیح المسائل، م ۲۴۵۔
۱۹ ۔ توضیح المسائل، م ۲۴۳۔
۲۰ ۔ توضیح المسائل، م ۲۴۸۔
۲۱ ۔ توضیح المسائل، م ۲۵۰۔
۲۲ ۔ توضیح المسائل، م ۲۵۱۔
۲۳ ۔ توضیح المسائل، م ۲۵۲، ۲۵۳۔
۲۴ ۔ توضیح المسائل، م ۲۵۹۔
۲۵ ۔ توضیح المسائل، م ۲۳۶و ۲۶۱۔
۲۶ ۔ توضیح المسائل، م ۲۶۵ تا ۲۹۸۔
۲۷ ۔توضیح المسائل، م ۳۱۶۔