11%

چوتھا باب

۴ ۔ آنحضرت کی دعائیں غموں کے زائل ہونے اور سختیوں کے دور ہونے میں

اہم کاموں کیلئے۔

غم وغصہ کے دور کرنے کیلئے۔

اُس کیلئے جو کسی مشکل میں گرفتار ہو۔

بلا کے دور کرنے کیلئے۔

۲۷ ۔ اہم کاموں کیلئے آنحضرت کی دعا

ابتداء خداوند مہربان اور بخشنے والے کے نام سے ۔ اے خدا! میرے گناہوں نے میرے چہرے کو تیرے نزدیک سیاہ کردیا ہے۔ مجھے تیری رحمت کے شاملِ حال ہونے سے روکا ہے۔ تیری معافی و بخشش سے دور کیا ہے۔

اگر میں نے تیری نعمتوں کے ساتھ تعلق پیدا نہ کیا ہوتا اور تیری دعا کے ساتھ متمسک نہ ہوا ہوتا، وہ جس کی تو نے مجھ جیسے گناہگاروں اور مجھ جیسے خطاکاروں کو بشارت دی ہے، نا اُمیدوں کو اپنے اس قول کے ذریعے وعدہ دیا ہے کہ"اے میرے گناہگار بندو!رحمت خدا سے نااُمید نہ ہوجاؤ، بے شک خدا تمہارے تمام گناہ معاف فرمادے گا اور وہ بخشنے والا اور مہربان ہے"اور نا اُمیدوں کو ڈرایا ہے اور فرمایا ہے" رحمت خدا سے گمراہوں کے علاوہ کوئی نا اُمید نہیں ہوتا"۔

پھر تو نے اپنی مہربانی کے ذریعے سے مجھے بلایا اور فرمایاہے"مجھے پکارو، تمہیں جواب دوں گا۔ بے شک جو لوگ میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں، وہ رسوائی کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے"۔

اے خدا! اگر ایسا نہ ہوتا تو نا اُمیدی مجھ پر مسلط ہوجاتی۔ تیری رحمت سے نا اُمیدی مجھے گھیر لیتی۔ اے خدا! جو تیرے متعلق اچھا گمان رکھتا ہے، اُس کیلئے تونے ثواب کا وعدہ دیاہے۔ جو تیرے متعلق برا گمان رکھتا ہے، اُس کیلئے تو نے عذاب کو تیار کررکھا ہے۔

اے اللہ! تیرے متعلق میرے اچھے گمان نے کہ میں جہنم کی آگ سے بچ جاؤں گااور یہ کہ تو میری غلطیوں سے درگزر کرے گا اور خطاؤں کو معاف کر دیگا، مجھ میں اب تک جان باقی رکھی ہوئی ہے۔

اے خدا! تیرا قول حق ہے۔ کسی قسم کی خلاف ورزی اور تبدیلی اس میں نہیں ہے۔ تو نے فرمایا ہے:"وہ دن جس میں ہم ہر ایک کو اُس کے امام کے ساتھ پکاریں گے" اور وہ دن اٹھائے جانے کا دن ہے۔ اس دن صور پھونکا جائے گا اور جو کچھ قبروں میں ہے، اُسے اٹھایا جائیگا۔

اے اللہ! میں وفادار ہوں۔ گواہی دیتا ہوں اوراقرار کرتا ہوں ، انکار نہیں کرتا اورمنکر نہیں ہوں۔ میں پوشیدہ اور اعلانیہ، ظاہراً اور باطناً کہتا ہوں کہ تو وہ خدا ہے کہ اُس کے علاوہ کوئی پروردگار نہیں ہے۔ تو یکتا ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔ محمد تیرے بندے اور رسول ہیں۔ یہ کہ علی مومن وں کے امیر، وصیوں کے سردار، علم انبیاء کے وارث، دین کے علمدار، مشرکوں کو ہلاک کرنے والے، منافقین کو مشخص کرنے والے، دین سے خارج ہونے والوں کے ساتھ جہاد کرنے والے، میرے امام، میری حجت، میری دستاویز، میرے رہبر، میری دلیل اور رہنما ہیں۔ وہ ایسی ذات ہے کہ میں اپنے اعمال اگرچہ کتنے ہی پاکیزہ ہوں، اطمینان نہیں رکھتا اور اس کو نجات دینے والا نہیں جانتا مگر اُس کی ولایت کے ذریعے سے اور اُس کے ساتھ ساتھ اُس کے راستے پر چلنے سے، اُس کے فضائل کا اقرار کرنے سے، اُس کے اٹھانے والوں کو قبول کرنے کیساتھ اور اُس کی روایت کرنے والوں کو تسلیم کرنے کے ساتھ۔ اس کی اولاد سے ، اُس کے جانشینوں کے ساتھ اقرار کرتاہوں کہ وہ میرے امام، میری حجت، دلیلیں اور رہنما، علمدار اور رہبر، مولا اور نیکو کار ہیں۔میں اُن کے پوشیدہ اور روشن، ظاہر اور باطن، غائب اور شاہد، زندہ اور مردہ کے ساتھ ایمان رکھتا ہوں۔

اس میں کوئی شک و ریب نہیں ہے اور اس میں کوئی تبدیلی بھی نہیں ہے۔

اے خدا! قیامت کے دن اور محشر کے دن مجھے ان کی امامت کے ساتھ بلانا، اے میرے مولا! ان کے وسیلہ سے مجھے جہنم کی آگ سے بچانا۔ اگرچہ مجھے جنت کی نعمتیں عطا نہ کرنا، اگر تو نے مجھے جہنم کی آگ سے بچا لیا تو میں کامیاب ہونے والوں میں سے ہو جاؤں گا۔

اے پروردگار! اس دن سوائے اُن کے جن کو میں نے وسیلہ قرار دیا، کوئی مدد اور اعتماد ، کوئی اُمید، پناہ، ٹھکانہ اور سہارا نہیں ہے۔ میں تیرا قرب حاصل کرتا ہوں، تیرے نبی محمد کے ذریعے سے پھر مومن وں کے امیر علی کے ذریعے سے کائنات کی عورتوں کی سردار زہرا کے ذریعے سے، حسن ،حسین ، علی ، محمد ، جعفر ، موسیٰ، علی ، محمد ، علی ، حسن اور اُس کے ذریعے سے جو ان سب کے بعد ہے اور راستہ کو روشن کرے گا، جو ان کی اولاد میں سے پوشیدہ تھا اور اُمت کی آنکھیں اُس کی اُمید میں ہیں۔

اے خدا! ان ہستیوں کو اس دن اور بعد والے دنوں میں غموں سے پناہ دینے والے اور سختیوں میں میرے لئے سہارا قرار دے۔ ان کے وسیلہ سے مجھے دشمن، ظالم، تجاوز کرنے والے اور فاسق سے نجات عطا فرما۔ اُس کے شر سے بھی جس کو میں جانتا ہوں اور جس کو نہیں جانتا۔ اُس کے شر سے جو پوشیدہ ہے مجھ سے اور جس کو میں دیکھتا ہوں۔ ہرچوپایہ کے شر سے جس کی زندگی تیرے ہاتھ میں ہے۔ بے شک راہِ مستقیم تیرا ہی راستہ ہے۔

اے اللہ! تیری طرف ان کے وسیلہ کے ذریعہ سے اور ان کی محبت کے ذریعے سے تیرا قرب حاصل کرنے کے ساتھ۔ ان کی امامت کے ذریعے سے پناہ لینے کے ساتھ۔ آج کے دن میری روزی میں وسعت عطا فرما۔ اپنی رحمت مجھ پر نچھاور فرما۔ مجھے اپنی مخلوق کے درمیان محبوب ترین قرار دے۔ دشمنوں کی دشمنی سے اور بغض سے محفوظ فرما۔ بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

اے خدا! ہر متوسل کیلئے ثواب ہے اور ہر صاحب شفاعت کیلئے حق ہے۔ پس میں تجھ سے اُس کے حق کے ذریعے سوال کرتا ہوں جس کو میں نے تیری طرف وسیلہ قرار دیا ہے۔ اپنی حاجات سے پہلے اس کا نام لیا ہے کہ اس دن، اس مہینے اور اس سال کی برکت مجھے عطا فرما۔

اے پروردگار! یہ ہستیاں میرے لئے پناہ گاہ اور مددگار ہیں۔ میری سختی اور راحت میں، سلامتی اور مصیبت، نیند اور بیداری میں ، ٹھہرنے اور چلنے میں، مشکلات اور آسانیوں میں ، پوشیدہ اور ظاہر میں،صبح و شام، رکنے اور چلنے میں، اندر اور باہر۔

اے خدا! پس ان ہستیوں کے حق کے صدقے میں مجھے اپنے فیض سے محروم نہ فرما اور اپنی رحمت سے میری اُمید قطع نہ فرما۔ اپنی رحمت سے نا اُمید نہ کر۔ مجھے روزی کے دروازے اور روزی کے راستوں کے بند ہونے کے ساتھ مبتلا نہ کر۔ اپنی طرف سے بہت جلد پہنچنے والی آسانی میرے لئے معین فرما۔ ہر سختی سے رہائی اور ہر آسانی تک پہنچنے کیلئے میرے لئے راستہ کھول دے۔ تو بہت رحم کرنے والا ہے۔ محمد و آلِ محمد پر جو پاک و پاکیزہ ہیں، خدا کا درود ہو۔ اے جہان کے پالنے والے! قبول فرما۔(مہج الدعوات: ۲۵۳ ، بحار:ج ۹۴ ، ص ۳۴۹) ۔

۲۸ ۔ غم و اندوہ میں آنحضرت کی دعا

اے پروردگار! توہر سختی میں محلِ اعتماد، ہر مشکل میں میری اُمید ہے۔ مشکل میں جو مجھ پر وارد ہوتی ہے، میرے لئے سامانِ راہ ہے۔ کتنی ایسی مشکلات ہیں جو دل کو کمزور ، چارہ جوئی کو کم، کاموں کو مشکل، دور کو نزدیک ، سچے کو رسوا، دشمن کو خوش کرنے والی تھیں، میں نے تیرے سامنے پیش کیں۔ اُن کی تجھ سے شکایت کی جبکہ صرف تو ہی ان میں میری اُمید تھا۔ تو نے خوشحالی عطا کی اور میری مشکل کو حل کردیا اور تو نے مجھے کفایت عطا فرمائی۔

پس تو ہر نعمت کو دینے والا، ہر حاجت کو پورا کرنے والااور ہر اُمید کی انتہا ہے۔ پس بہت زیادہ تعریفیں تیری ذات کیلئے ہیں اور بہترین احسان تیری ذات کی طرف سے ہے۔ تیری نعمت کے ذریعے سے نیک کام مکمل ہوتے ہیں۔

اے پہچانا ہوا!اے نیک کاموں کے ساتھ پہچانا ہوا! اور اے وہ ذات جس کا نیک کاموں کے ساتھ وصف بیان کیا جاتا ہے۔ مجھے اپنے نیک کاموں میں سے ایک عطا کرتاکہ تیرے غیر کی نیکی سے غنی ہوجاؤں۔ تیری رحمت کے صدقہ اے بہترین رحمت کرنے والے۔(مفید ، امالی: ۲۷۲) ۔

۲۹ ۔ مشکلات میں گرفتار شخص کیلئے آنحضرت کی دعا

امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:جو کوئی بھی کسی بادشاہ یا حسد کرنے والے دشمن کی طرف سے کسی مشکل میں پڑجائے تو بدھ، جمعرات اور جمعہ کے دن روزہ رکھے۔ جمعہ کے عصر اور ہفتہ کی رات کو دعا کرے اور وہ یہ دعا پڑھے:

اے اللہ! اے مولیٰ، اے مولیٰ ، اے میری اُمید، اے میری آرزو، اے میرے سہارے ، اے میری پناہ، اے مجھے بچانے والے، اے میری حفاظت کرنے والے، اے میرے لئے قابلِ فخر، تیرے ساتھ ایمان لایا ہوں۔ سر تسلیم خم تیری طرف ہے۔ تجھ پر توکل کیا ہے۔ تیرے دروازے کو کھٹکھٹایا ہے۔ تیرے گھر کے پاس آیا ہوں۔ تیری رسی کو مضبوطی سے پکڑا ہے۔ تجھ سے مدد چاہتا ہوں۔

تیری طرف پناہ لی ہے۔ تجھ سے التجا کرتا ہوں۔ تجھ پر بھروسہ کیا ہے۔ تیری ہی طرف آنے والا اور تیر دامن پکڑنے والا،تجھ سے ہی ہر کام میں پناہ لیتا ہوں۔ تو میری پناہ، میرا سہارا، میرا ٹھکانہ اور میری اُمید ہے۔

تو خدا اور میرا پالنے والا ہے۔ تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔ تو پاک و پاکیزہ ہے ۔ تعریف خاص اُس کیلئے ہے۔ میں نے گناہ کیا ہے۔ اپنے نفس پر ظلم کیا۔ پس محمد و آلِ محمد پر درود بھیج اور مجھے بخش دے۔ مجھ پر اپنی رحمت فرما۔ میرے ہاتھ پکڑلے اور مجھے نجات دے۔ کامیاب فرما اور میری حفاظت فرما۔ دن ، رات، صبح و شام، سفر اور حضر میں میرا خیال رکھ۔

اے سخی،سب سے بڑے سخی ، اے کریموں سے بڑی کریم ذات، اے فیصلہ کرنے والوں میں سے بڑے عادل، اے سب سے پہلے اور سب سے آخری معبود، اے قیامت کے دن کے مالک، اے بہترین رحم کرنے والے، اے زندہ اور قائم، اے وہ زندہ ذات جو کبھی نہیں مرے گی، اے وہ زندہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔

اے اللہ! محمد کے صدقے، اے خدا! علی کے صدقے، اے پروردگار! فاطمہ کے صدقے، اے خدا! حسن کے صدقے، اے اللہ! حسین کے صدقے، اے پروردگار! علی کے صدقے، اے اللہ!محمد کے صدقے۔

حسن بن محبوب کہتا ہے کہ میں نے اس کو امام رضا علیہ السلام کے سامنے پڑھا اور ساتھ اس عبادت کا اضافہ کیا۔

اے اللہ! جعفر کے صدقے، اے خدا! موسیٰ کے صدقے، اے پروردگار! علی کے صدقے۔ اے خدا! محمد کے صدقے، اے اللہ! علی کے صدقے، اے خدا! حسن کے صدقے، اے خدا! تیری حجت اور تیرے شہروں میں تیرے خلیفہ کے صدقے۔

محمد وآلِ محمدپر درود نچھاور فرما۔ جس سے میں خوف و ڈر رکھتا ہوں، اُسے اپنے اختیار میں پکڑ لے(پھر اُس شخص کا نام لے)۔ اُس کی طرف سے میرے لئے سختی کو آسان فرما۔ اُس کوبغیر کسی دشواری کے اختیار میں دیدے۔ اُس کے دل کی نفرت کو مجھ سے دور فرما۔ اُس کے شر کو مجھ سے دور فرما۔

بے شک اے اللہ! تجھ ہی سے پناہ طلب کرتا ہوں۔ تیری ذات کو وسیلہ قرار دیتا ہوں۔ تیری ذات کے ساتھ اطمینان ہے۔ تجھ پر اعتماد ہے۔ پس محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور میرے دشمن کو مجھ سے دور کر۔ بے شک تو فریاد کرنے والوں کی فریاد کو سننے والا ہے۔ پناہ تلاش کرنے والوں کی پناہ گاہ ہے اور بہترین رحم کرنے والا ہے۔(مصباحش، شیخ طوسی: ۴۲۴ ،کفعمی، بلدالامین: ۱۵۴) ۔

۳۰ ۔ بلا کے دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

طاقت و توانائی بلند و عظیم اللہ کے ارادہ کے سوا نہیں ہے۔(ثواب الاعمال: ۱۴۷) ۔