22%

دسواں باب

۱۰ ۔ مختلف امور کے متعلق آنحضرت کی دعائیں

خدا کی نعمتوں کے شکر میں۔

حلال روزی کے طلب کرنے میں۔

امن او رایمان کے لئے۔

ہدایت اور اُس پر باقی رہنے کے لئے۔

خد اکی تعریف میں اس وجہ سے جو کچھ اُس نے انہیں دیا ہے۔

سلامتی کے طلب کرنے میں۔

مسجد الحرام سے نکلتے وقت۔

مسجد الحرام سے نکلتے وقت۔

ایک گروہ کے ساتھ مناظرہ کرنے کے بعد۔

اپنے بھائیوں کے لئے۔

مذہب شیعہ کی طرف کسی شخص کی ہدایت کیلئے۔

اُس وقت جب مامون نے آپ کو خلافت قبو ل کرنے کیلئے ڈرایا۔

خلافت قبول کرتے وقت۔

اپنی شہادت سے پہلے۔

۷۱ ۔ خدا کی نعمتوں پر شکر کرنے میں آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے منقول ہے کہ جب خدا اپنے بندے کو کوئی نعمت عطا فرمائے تو اُس کا شکر یہ ہے کہ کہے:

پاک و پاکیزہ ہے وہ خدا کہ جس نے اس چیز کو ہمارے لئے مسخر کیا ہے ۔ ہم اس پر قادر نہ تھے۔ ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں اور تمام تعریفیں عالمین کے رب کیلئے ہیں۔(شیخ،تہذیب:ج ۲ ،ص ۱۰۹) ۔

۷۲ ۔ رزق حلال طلب کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

احمد بن محمد بن ابی نصر روایت کرتا ہے کہ آنحضرت سے عرض کی کہ میں آپ پر فد اہو جاؤں۔ خدا سے میرے لئے رزقِ حلال طلب فرمائیے۔ یہاں تک کہ اُس نے کہا، امام علیہ السلام نے فرمایا کہو:

تجھ سے وسیع رزق کا طلبگار ہوں۔(کافی:ج ۲ ،ص ۵۵۲)

۷۳ ۔ امن و امان کے طلب کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

یونس سے روایت ہے ، کہتا ہے کہ: میں نے امام علیہ السلام سے عرض کیا کہ کوئی مختصر سی دعا مجھے سکھائیے۔ آپ نے فرمایا: کہو، اے وہ ذات جس نے خود میری رہنمائی کی اور میرے دل کو اپنی تصدیق کیلئے آمادہ کیا۔ تجھ سے دنیا اور آخرت میں امن و ایمان کا طلبگار ہوں۔(کافی:ج ۲ ،ص ۵۷۹) ۔

۷۴ ۔ طلبِ ہدایت اور اُس پر باقی رہنے کے متعلق آنحضرت کی دعا

اے خدا! مجھے ہدایت فرما اور سکون کے ساتھ اُس پر ثابت قدم فرما۔ امن اُس قسم کا جس پر نہ خوف ہے ، نہ حزن ہے اور نہ اضطراب۔ بے شک تو اہلِ تقویٰ اور اہلِ مغفرت ہے۔(قصص الانبیاء: ۳۶۳) ۔

۷۵ ۔ طلبِ سلامتی کیلئے آنحضرت کی دعا

خدایا! اے صاحبِ عافیت اور عافیت کے عطا کرنے والے، نعمت عافیت دینے والے!عافیت کے ساتھ احسان کرنے والے، مجھ پر اور اپنی تمام مخلوق پر عافیت کے ذریعے فضل کرنے والے۔ اے دنیا اور آخرت میں مہربانی کرنے والے، محمد وآلِ محمدپر درود بھیج۔ ہم پر دنیا اور آخرت میں عافیت و سلامتی اور مکمل عافیت اور اُس پر شکر عطا فرما۔ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۶) ۔

۷۶ ۔ نعمت کے شکر میںآ نحضرت کی دعا

تمام تعریفیں اُس خد اکیلئے ہیں جس نے ہمارے لئے وہ محفوظ کیا جس کو لوگوں نے ضائع کردیا۔ ہم سے اُس کو بلند کیا جس کو انہوں نے ترک کردیا تھا۔ یہاں تک کہ اسی( ۸۰) سال تک منبروں پر ہم پر لعنت کی گئی اور ہمارے فضائل کو چھپایا گیا۔ ہم پر جھوٹ باندھنے کیلئے بہت بڑی دولت خرچ کی گئی۔ لیکن خدا چاہتا ہے کہ ہماری یاد بلند تر اور ہمارے فضائل روشن تر ہوں۔ خدا کی قسم! یہ ہمارے لئے نہیں ہے بلکہ یہ پیغمبر کی عظمت اور اُن کے ساتھ ہماری قرابت کی وجہ سے ہے۔ یہاں تک کہ ہمارا امر اور جو اُس سے روایت کرتے ہیں کہ ہمارے بعد واقع ہوگا، وہ عظیم ترین آیات اور اُس کی نبوت کی نشانیاں ہیں۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۶۴) ۔

۷۷ ۔ مسجد الحرام سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا

ابراہیم بن ابی محمود کہتا ہے کہ آنحضرت کو دیکھا کہ آپ خدا کے گھر کو الوداع کر رہے تھے اور جب مسجد کے دروازے سے باہر نکلنے لگے تو سجدہ کیا، پھر قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوگئے اور فرمایا: اے اللہ! میں اس عقیدہ کے ساتھ واپس لوٹ رہا ہوں کہ تیرے سواکوئی معبود نہیں ہے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۸) ۔

۷۸ ۔ مسجد الحرام سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا

موسیٰ بن سلام کہتا ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے اعمالِ عمرہ کو انجام دیا۔جب خدا کے گھر کا الوداع کیا اور حناطین دروازے پر پہنچے، یہاں تک کہ کہتا ہے کہ جب دروازے کے پاس پہنچے تو فرمایا:

اے اللہ! میں اس عقیدہ کے ساتھ تیرے گھر سے نکل رہا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔

(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۷) ۔

۷۹ ۔ ایک گروہ کے ساتھ مناظرہ کرنے کے بعد آنحضرت کی دعا

روایت ہے کہ مامون نے اہلِ حدیث، علم کلام والے اور دوسرے چند گروہوں کو حکم دیا کہ امام علیہ السلام کے ساتھ مناظرہ کریں۔ یہاں تک کہ ان کی بحثوں کو ذکر کیا ۔ پھر کہا کہ مباحثہ کے بعد امام رضا علیہ السلام نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور ہاتھوں کو بلند کرکے فرمایا:

اے خدا! میں نے ان کی خیر خواہی چاہی ہے۔ اے اللہ! میں نے ان کی رہنمائی کی ہے۔ خدایا! جو کچھ مجھ پر لازم تھا، میں نے ادا کردیا ہے۔ خدایا!میں نے ان کو شک و شبہ میں نہیں رکھا۔ خدایا! میں نے تیرے پیغمبر کے بعد علی علیہ السلام کو مقدم کرنے کے ساتھ تیرا قرب حاصل کیا ہے۔جیسے کہ تیرے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں یہی حکم دیا ہے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۸۵) ۔

۸۰ ۔ اپنے بھائیوں کیلئے آنحضرت کی دعا

اے پروردگار! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے ان کی اصلاح اور مصلحت کو چاہا ہے اور ان کے ساتھ نیکی کرنے والا ہوں۔ان کا دوست ہوں۔ تو دن رات ان کے کاموں کی

ترقی میں میری مدد فرما۔ اس کے مقابلہ میں مجھے اجر عطا فرما۔ اگر ان موارد کے علاوہ ہوں اور تو پوشیدہ چیزوں کو جاننے والا ہے۔ جو چیز میرے لائق ہے، مجھے عطا فرما۔ اگر شر ہو تو شر اور اگر خیر ہو تو خیر۔

اے اللہ! ان کی اصلاح فرما اور ان کیلئے خیر و صلاح مقدر فرما۔ ہم سے اور ان سے شر شیطان کو دور فرما۔ اپنی اطاعت پر ان کی مدد فرما۔ اپنی ہدایت کیلئے ان کو کامیاب فرما۔ (کافی:ج ۱ ،ص ۳۱۶) ۔

۸۱ ۔ آنحضرت کی دعا ایک شخص کو مذہبِ شیعہ کی طرف ہدایت کیلئے

یزید بن اسحاق شعر کہتا ہے کہ ایک مرتبہ میرا بھائی جو شیعہ تھا، میرے ساتھ بحث کرنے لگا۔ جب بحث لمبی ہوئی تو میں نے کہا کہ اگر تیرے مولا کا اتنا ہی مقام ہے جس کا توقائل ہے تو اُس سے کہو کہ دعا کرے اور خدا سے چاہے کہ تمہارے دین پر آجاؤں۔

کہتا ہے کہ محمد نے مجھ سے کہا۔ میں امام علیہ السلام کے پاس گیااور کہا کہ آپ پر قربان ہوجاؤں۔ میرا ایک بھائی ہے جس کی عمر مجھ سے زیادہ ہے۔ اُس کا عقیدہ ہے کہ آپ کے والد بزرگوار ابھی تک زندہ ہیں۔ میں نے اُس کے ساتھ بڑی بحث کی ہے۔ ایک دن اُس نے مجھ سے کہا کہ اگر تیرے مولیٰ کا یہی مقام ہے جس کا تو دعویٰ کرتا ہے تو اُس سے کہہ کہ خدا سے دعا کریں کہ تیرے دین کی طرف آجاؤں۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ چیز خدا سے طلب فرمائیں۔

کہتا ہے کہ امام علیہ السلام قبلہ کی طرف ہوئے اور پھر کچھ ذکر کیا اور پھر کہا:

اے اللہ! اُس کے کان، آنکھ اور دل کو اختیار میں لے لے اور اُسے راہِ حق کی طرف لوٹا دے۔

کہتا ہے کہ جب امام علیہ السلام نے اپنا دایاں ہاتھ بلند کیا ہوا تھا تو یہ کہہ رہے تھے۔ یزید کہتا ہے کہ جب میرا بھائی امام علیہ السلام کے پاس سے واپس آیا تو مجھے اس واقعہ سے آگاہ کیا۔ خدا کی قسم! کچھ زیادہ مدت نہ گزری تھی کہ میں مذہب حق(شیعہ) کی طرف آگیا۔(رجالش: ۶۰۵) ۔

۸۲ ۔ آنحضرت کی دعا اُس وقت جب مامون نے آنحضرت کو خلافت کے قبول کرنے پر ڈرایا

اے خدا! تو نے مجھے اس بات سے منع کیا ہے کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالوں اور ولی عہدی کو قبول نہ کروں۔ مامون کی طرف سے دھمکی ملی ہے اور مجبور کیا گیا ہوں تو ایسے ہی یوسف اور دانیال بھی مجبور کئے گئے تھے کیونکہ انہوں نے اپنے زمانے کے طاغوت کی ولایت کو قبول کیا تھا۔

اے اللہ! فقط تیرا عہدوپیمان محکم ہے اور ولایت صرف تیری طرف سے معتبر ہے۔ پس مجھے تیرے دین کو قائم کرنے اور تیرے نبی کی سنت کو محفوظ رکھنے میں موفق فرما۔ بے شک تو مولیٰ اور مدد کرنے والا ہے، تو بہترین مولیٰ اور بہترین مدد کرنے والا ہے۔(عیون الاخبار:ج ۱ ،ص ۱۹) ۔

۸۳ ۔ خلافت کے قبول کرتے و قت آنحضرت کی دعا

یاسر خادم سے روایت ہے کہ جب آنحضرت نے ولی عہدی کو قبول کرلیا تو میں نے اس دعاکو پڑھتے ہوئے سنا، اس حال میں کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کئے ہوئے تھے:

اے پروردگار! تو جانتا ہے کہ میں نے مجبوراً اور کراہت سے اس کو قبول کیا ہے۔پس میرا مو اخذہ نہ کرنا جیسے کہ تیرے بندے اور تیرے پیغمبر یوسف نے ولایت مصر کو قبول کیا اور تو نے اُس کا مو اخذہ نہ کیا۔(صدوق، امالی: ۵۲۵) ۔

۸۴ ۔ شہادت سے پہلے آنحضرت کی دعا

یاسر خادم سے روایت ہے کہ جمعہ کے دن جب امام رضا علیہ السلام مسجد سے واپس لوٹے ، اس حال میں کہ چہرے پر پسینہ اور گردوغبار پڑا ہوا تھا۔ اپنے ہاتھوں کو بلند کرکے یہ فرما رہے تھے:

اے خدا! اگر اس حال سے میرے کام میں آسانی میری موت کے ساتھ آ سکتی ہے تو اسی وقت مجھے موت عطا فرما۔

آنحضرت ہمیشہ مغموم اور ناراحت رہتے تھے، یہاں تک کہ خدا سے ملاقات کی۔(عیون الاخبار،بحار:ج ۴۹ ،ص ۱۴۰) ۔