فصل چہارم( ۱)
آنحضرت کے منتخب اقوال
ارکانِ ایمان میں
مراتب ایمان میں
درجاتِ ایمان میں
اُس کے متعلق جو حقیقت ایمان رکھتا ہے
مومن افراد کی صفات میں
مومن افراد کی صفات میں
بعض مکارمِ اخلاق کے متعلق
بہترین بندوں کی تعریف میں
بہترین اخلاق کی توصیف میں
توکل کے درجات میں
توکل کی حد میں
فکرکرنے کی فضیلت میں
سکوت(خاموشی) کی فضیلت میں
معافی کی فضیلت میں
خدا کے متعلق اچھا گمان رکھنے کے متعلق
دین میں بصیرت کی علامات کے متعلق
اُس کی صفات کے متعلق جس کی عقل کامل ہو
سخی اور کنجوس کی صفات میں
صلہ رحم کی فضیلت میں
لوگوں کے ساتھ دوستی کرنے کے متعلق
آنحضرت کا کلام ایمان کے ارکان کے متعلق
ایمان کے چار ارکان ہیں خداپر توکل، قضائے الٰہی کے ساتھ راضی ہونا، خدا کے احکام کے سامنے سرتسلیم خم کرنا، تمام امور اُس کے سپرد کردینا (تحف العقول: ۴۴۵ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۸)
ایمان کے مراتب کے متعلق آنحضرت کا کلام
ایمان اسلام سے ایک درجہ بلند تر ہے ،تقویٰ ایمان سے ایک درجہ بلند تر ہے، یقین تقویٰ سے ایک درجہ بلند تر ہے یقین سے بڑھ کرکوئی چیز بھی لوگوں کے درمیان تقسیم نہیں ہوئی(تحف العقول: ۴۴۵ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۸ ،عددالقویة: ۲۹۹)
آنحضرت کا فرمان ایمان کے درجات میں
خدا جسے چاہتا ہے، ایمان دیدیتا ہے بعض لوگوں میں ایمان ثابت و مستقر تھا ایک گروہ میں ایمان کے طور پر قرار دیا جاتا ہے ایمان مستقر اور ثابت کبھی بھی دل سے زائل نہیں ہوتا اور جو ایمان امانت قرار دیا گیا ہوتا ہے، وہ آدمی سے دور چلاجاتا ہے(تحف العقول: ۴۴۴ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۷)
آنحضرت کا فرمان اُس کے متعلق جو حقیقت ایمان رکھتا ہے
کسی شخص کے ایمان کی حقیقت مکمل نہیں ہوتی جب تک اُس میں تین خصلتیں نہ پائی جائیں:
دین میں آگاہی رکھتا ہو، زندگی میں میانہ روی اختیار کرنے والا ہو،مصائب میں صبر کرنے والا ہو(تحف العقول: ۴۴۶ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۹)
آنحضرت کا فرمان مومن افراد کی صفات میں
کسی مومن میں ایمان کی حقیقت پیدا نہیں ہوسکتی جب تک اُس میں تین اوصاف نہ ہوں: خدا کی سنت، رسول کی سنت اور اُس کے امام کی سنت خدا کی جو سنت اُس میں ہونی چاہئے، وہ رازداری ہے اُس کے رسول کی سنت لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آنا اور اُس کے امام کی سنت یہ ہے کہ مصائب اور تکالیف میں صبر رکھتا ہو(تحف العقول: ۴۴۲ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۴)
آنحضرت کا فرمان مومن افراد کی صفات میں
مومن جب غصے میں آتا ہے، غصہ اُس کو راہِ حق سے خارج نہیں کرتا جب وہ خوش ہوتا ہے تو خوشی اُس کو باطل میں داخل نہیں کرتی اور جب طاقت و قدرت ہوتی ہے تو اپنے حق سے زیادہ طلب نہیں کرتا(عددالقویة: ۳۰۰ ،بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۵۲)
بعض مکارمِ اخلاق کے متعلق آنحضرت کا فرمان
جس شخص میں پانچ چیزیں نہ ہوں تو دنیا اور آخرت کے کاموں میں اُس سے اچھے کام کی اُمیدنہیں رکھنی چاہئے: خاندانی شرافت، اچھے اخلاق، اخلاق میں ثابت قدمی، طبیعت میں کرم، اپنے خدا سے خوف
(تحف العقول: ۴۴۶ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۹)
آنحضرت کا فرمان اچھے بندوں کی توصیف میں
(بہترین بندے) وہ ہیں جو اچھے کام کرنے کے وقت خوش ہوتے ہیں اور غلط کام کرنے کے وقت خدا سے معافی طلب کرتے ہیں جب کوئی چیز اُن کو دی جائے تو شکر گزار ہوتے ہیں اور جب کسی مصیبت میں گرفتار ہوتے ہیں تو صبر کرتے ہیں غصے کے وقت معاف کردیتے ہیں (تحف العقول: ۴۴۵ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۸)
امام علیہ السلام کا فرمان بہترین اخلاق کے وصف میں
بہترین اور قابلِ قدر اخلاق، اچھے کام انجام دینا، کمزور شخص کا ہاتھ پکڑنا، کسی خواہش مند کی خواہش کو انجام دینا اور کسی اُمیدوار کی اُمید کوپورا کرنا
(عددالقویة: ۲۹۹ ،اعلام الدین: ۳۰۸ ،بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۵۵ و ۳۵۷)
توکل کے درجات کے متعلق آنحضرت کا فرمان
توکل چند درجات رکھتا ہے ایک مرتبہ یہ ہے کہ اُس کے بارے جو بھی خدا انجام دے، اُس پر اعتماد رکھتا ہو اُس کے لحاظ سے خوش ہواور تجھے معلوم ہونا چاہئے کہ تیری خیر خواہی میں اُس نے کوئی کوتاہی نہیں کی یہ بھی تجھے معلوم ہونا چاہئے کہ اس بارے میں حکم اُسی کی طرف سے ہے تمام امور کو اُس کے سپرد کرنے کے ساتھ اُس پر توکل کر اس کے بعد والا مرتبہ غیب کے ساتھ علم رکھنا ہے جسے تو نہیں جانتاتو اپنے علم کو اُس کے اور اُس کے امینوں کے سپرد کردے ان میں اور ان کے غیر میں اُس پر
توکل کر(تحف العقول: ۴۴۳ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۶)
آنحضرت کا فرمان توکل کی حد میں
حد توکل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی سے نہ ڈرو(تحف العقول: ۴۴۵ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۸)
آنحضرت کا فرمان فکر کرنے کی فضیلت میں
خدا کی عبادت اور بندگی زیادہ نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے میں نہیں ہے بلکہ خدا کی خلقت کے امر میں زیادہ غوروفکر کرنے میں ہے(تحف العقول: ۴۴۲ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۵)
امام کا فرمان خاموش رہنے کی فضیلت میں
خاموشی حکمت و دانائی کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے خاموشی محبت کو جذب کرتی ہے اور ہر نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے(تحف العقول: ۴۴۲ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۵ و ۳۳۸)
امام کا فرمان معاف کرنے کی فضیلت میں
کوئی دوگروہ آپس میں جھگڑا نہیں کرتے مگر کامیاب وہ گروہ ہوتا ہے جو معاف کردے(تحف العقول: ۴۴۶ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۹)
آنحضرت کا فرمان خدا کے متعلق اچھا گمان رکھنے میں
خدا کے متعلق اچھا گمان رکھو جو یہ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ویسی رفتار رکھتا ہوں جیسا وہ میرے بارے میں گمان کرتا ہےاگر وہ میرے متعلق اچھا گمان رکھتا ہے تو میں بھی اُس کے ساتھ اچھا پیش آتا ہوں اور اگر بُرا گمان رکھتا ہو تو میں اُس کے مطابق عمل کرتاہوں(مشکاة الانوار: ۳۹)
امام کا فرمان دین میں آ گاہی کی علامات کے متعلق
دین میں آگاہی رکھنے کی علامات بردباری اور علم ہے(تحف العقول: ۴۴۵ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۸)
امام کا فرمان اُس کی صفات میں جس کی عقل کامل ہو
مسلمان کی عقل کامل نہیں ہوتی مگر یہ کہ دس صفات پائی جائیں اُس سے اچھے کام کی توقع ہو، شر اُس سے صادر نہ ہو، دوسرے کے تھوڑے سے نیک کام کو زیادہ شمار کرے، اپنے زیادہ نیک کام کو تھوڑا شمار کرے، لوگ اگر اپنی حاجات اُس سے طلب کریں تو بُرا محسوس نہ کرے، اپنی پوری زندگی میں علم سیکھنے سے نہ تھکے، راہِ خدا میں فقر اُس کے نزدیک غنا سے محبوب تر ہو، اُس کی راہ میں ذلت اُس عزت سے عزیز تر ہو جو دشمنِ خداکی راہ میں ہو، مشہور نہ ہونا اُس کے نزدیک مشہور ہونے سے بہتر ہو، کسی شخص کو نہ دیکھتا ہو مگر یہ کہ اُسے اپنے سے بہتر جانتا ہو (تحف العقول: ۴۴۳ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۶)
سخی اور بخیل کی توصیف میں آنحضرت کا فرمان
سخی وہ شخص ہے جو لوگوں کی غذا سے فائدہ اٹھاتا ہو تاکہ لوگ اُس کے کھانے سے فائدہ اٹھائیں بخیل وہ شخص ہے جو لوگوں کی غذا سے فائدہ حاصل نہ کرتا کہ کہیں لوگ اُس کی غذا سے فائدہ نہ اٹھائیں(تحف العقول: ۴۴۶ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۹)
امام کا فرمان صلہ رحم کی فضیلت میں
صلہ رحمی کرو اگرچہ پانی کے ایک گھونٹ کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو بہترین چیز جس کے ذریعے سے صلہ رحمی واقع ہوتی ہے، وہ یہ ہے کہ اُس کو تکلیف نہ پہنچائی جائے(تحف العقول: ۴۴۵ ، بحارالانوار:ج ۷۸ ،ص ۳۳۸)
قولِ امام لوگوں کے ساتھ دوستی کے متعلق
لوگوں کے ساتھ دوستی کرنا نصف عقل ہے(تحف العقول: ۴۴۳ ، بحارالانوار:ج ۷۸