1254۔ امام علی (ع) ! ہم اہلبیت (ع) کے بارے میں دو گروہ ہلاک ہوں گے، حد سے زیادہ تعریف کرنے والا اور بیہود ہ افترا پردازی کرنے والا۔( السنتہ لابن ابی عاصم 475 / 1005)۔
1255۔ امام علی (ع)! میرے بارے میں دو طرح کے لوگ ہلاک ہوجائیں گے، افراط کرنے والا غالی اور دشمنی رکھنے والا کینہ پرور، (فضائل الصحابہ ابن حنبل 2 ص 571 / 964 روایت ابن مریم ، نہج البلاغہ حکمت نمبر 117 ، خصائص الائمہ ص 124 ، شرح نہج البلاغہ معتزلی 20 ص 220)۔
1256۔ امام علی (ع) عنقریب میرے بارے میں دو گروہ ہلاک ہوجائیں گے، افراط کرنے والا دوست جسے محبت غیر حق تک کھینچ لے جائے گی اور گھٹانے والا دشمن جسے بغض ناحق خیالات تک لے جائے گا، میرے بارے میں بہترین افراد اعتدال والے ہیں لہذا تم سب اسی راستہ کو اختیار کرو۔ ( نہج البلاغہ خطبہ نمبر 127)۔
1257۔ رسول اکرم ! یا علی (ع) ! تمھارے اندر ایک عیسیٰ (ع) بن مریم کی مشابہت بھی ہے کہ انھیں قوم نے دوست رکھا تو دوستی میں اس قدر افراط سے کام لیا کہ بالآخر ہلاک ہوگئے اور ایک قوم نے دشمنی میں اس قدر زیادتی کی کہ وہ بھی ہلاک ہوگئے، ایک قوم حد اعتدال میں رہی اور اس نے نجات حاصل کرلی ، ( امالی طوسی (ر) ص 345 روایت عبید اللہ بن علی ، تفسیر فرات ص 404 کشف الغمہ 1 ص 321)۔
1258۔ امام علی (ع) ! مجھ سے رسول اکرم نے فرمایا کہ تم میں ایک عیسیٰ (ع) کی مثال بھی پائی جاتی ہے کہ یہودیوں نے ان سے دشمنی کی تو ان کی ماں کے بارے میں بکواس شروع کردی اور نصاریٰ نے محبت کی تو انھیں وہاں پہنچا دیا جو ان کی جگہ نہیں تھی۔