اسى طرح تفصيل الآيات ، المعجم المفہرس اور الجامع لمواضيع الآيات و غيرہ جيسى موضوعى تفسيريں اور الفاظ و معانى كى راہنمائي والى كتب محققين كى تمام ضرورتوں كو پورا نہيں كرتيں _
احساس ذمہ دارى :
اسى زمانے ميں ميرے ايك فاضل دوست جنہوں نے چند موضوعات پر قرآنى تحقيق انجام دى اور برسوں اس پر محنت كى تھى ايك سفر كے دوران تدوين شدہ تمام تحقيقى يادداشتيں گم كر بيٹھے _ يہ چيز ميرے اورباقى دوستوں كے ليئے بہت رنج كا باعث بنى _ اس طرح ميں نے قرآن كريم ميں تحقيق كى راہ ہموار كرنے ، قرآن سے دريافت شدہ مطالب و مفاہيم اور نظريات ميں مزيد تيزى و استحكام پيدا كرنے اورايك مذہبى و علمى ماحول يا سماج سے يہ كمى پورا كرنے كے ليئے اقدام كرنا اپنے اوپر فرض سمجھا _ يہ شديد ظلم و استبداد كا دور دورہ تھا _ ہمارى بہت سارى محنتيں اور وقت اس كے خلاف جد و جہد ميں گذر جاتا لہذا اس مقدس احساس اورعظيم آرزو كو عملى جامہ پہنانے كا مناسب موقع نصيب نہيں ہوتا تھا _ اس دوران جب بھى جيل ميں ڈالا جاتا تو پوچھ گچھ اور تفتيش كى مدت گذارنے كے بعد ہميشہ اس نہايت اہم كام كے انجام دينے كى فكر ميں رہتا عام طور پر ہيجان ، جوش و جذبہ اور اضطراب انسان سے غور و فكر اور تحقيق كا امكان چھين ليتاہے اور ميں تو اكثر قيد تنہائي ميں ہوتا جہاں تحقيق كے وسائل بالكل ميسر نہ ہوتے تھے پس اس كم مدت كے دوران اتنى فرصت نہ ہوتى كہ يہ خواہش پايہ تكميل تك پہنچا سكوں _ ميں نے چند مرتبہ تفتيش اور قيد تنہائي كے دوران اپنے پاس موجود قرآن كريم سے استفادہ كرتے ہوئے مختلف موضوعات منجملہ اشرافيہ، صبر اور جہاد پر تحقيقى كام كيا _ ان دنوں ميرا اكثر وقت قرآن حفظ كرنے ميں صرف ہوتا _ ميں چار دفعہ گرفتار ہوا ليكن قيد كى مدت كم تھي_ بہر حال جتنى مدت (۱۶ مہينے ) جيل ميں رہا مجموعى طور پر ۲۵ پارے حفظ كيئے_ البتہ افسوس ہے كہ اب وہ منظم و مرتب صورت ميں ميرے ذ ہن ميں محفوظ نہيں رہے _ يہ يادداشتيں بيان كرنے كا مقصد قرآن سے اپنے عشق لگاؤ اور وہ احساس ذمہ دارى تھى جو قرآن حكيم كى نسبت ميرے وجود ميں تھى _ وہ كتاب جو تمام اہل قبلہ كى نظر ميں اسلامى بلكہ انسانى معارف كا بنيادى ترين ، غنى ترين اور معتبر ترين منبع ہے _ جو كتاب عدل و انصاف، كتاب حكومت و نظم فيصلہ كرنے والى اور كتاب حكمت ہے _