قَالُواْ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ( ۳۲ )
ملائكہ نے عرض كى كہ ہم تو اتنا ہى جانتے ہيں جتنا تو نے بتاياہے كہ تو صاحب علم بھى ہے اور صاحب حكمت بھى _
۱_ فرشتوں كے سامنے جو حقائق پيش كيئے گئے ان سے وہ نا اگاہ تھے اور اسماء كے بيان كرنے سے عاجز رہے_
ثم عرضهم على الملائكة قالوا سبحانك لا علم لنا الا ما علمتنا
۲_خداوند متعال كى ذات اقدس ہر نقص اور عيب سے پاك ومنزہ ہے_قالوا سبحانك
۳_ پروردگار عالم كى ذات اقدس منزہ ہے اس امرسے كہ موجودات كے اسرار اور ان كى مخفى گاہ سے اگاہ نہ ہو_ أنبئونى بأسماء هو لائ ...قالوا سبحانك لفظ ''سبحانك '' كا استعمال ايسے موارد ميں ہو تا ہے جہاں اللہ تعالى كے بارے ميں متكلم كا كلام نقص يا عيب كا وہم وگمان كرے_ فرشتے چونكہ مقام جواب ميں ہيں اس ليئے ان كے كلام سے وہم پيدا ہوتا ہے كہ گويا خداوند متعال ان كے جواب كى پہلے سے اگاہى نہيں ركھتا لہذا ''سبحانك'' كہنے كا ہدف يہ ہے كے اللہ تعالى اس طرح كے وہم وگمان سے پاك ومنزہ ہے _
۴_ فرشتوں كا علم وبصيرت اللہ تعالى كى جانب سے ہے_لا علم لنا إلاّ ما علمتنا
۵_ خدائے بزرگ وبرتر كى ذات اقدس عليم (انتہائي زيادہ جاننے والا ) اور حكيم (ايسا زيرك و دانا جو امور كو مستحكم واستوار بنائے)ہے_إنك أنت العليم الحكيم
''حكيم'' كےمعانى ہيں قاضى ،صاحب حكمت اور امور كو استحكام بخشنے والا _اس ايت ميں بيان شدہ حقائق سے دوسرا اور تيسرا معنى زيادہ مناسبت ركھتا ہے_
۶_ ذات بارى تعالى وہ واحد حقيقت ہے جو لا محدود (مطلق ) علم وحكمت كى مالك ہے_إنك أنت العليم الحكيم
خبر (العليم الحكيم )پر ''ال'' كا انا اور جملے