وَلاَ تَلْبِسُواْ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُواْ الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ( ۴۲ )
حق كو باطل سے مخلوط نہ كرو اور جان بوجھ كر حق كى پردہ پوشى نہ كرو_
۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے چاہا كہ حق و باطل كو ايك دوسرے سے نہ ملائيں اور لوگوں كو باطل كى نشاندہى سے ان پر حق كو مشتبہ نہ كريں _و لا تلبسوا الحق بالباطل '' لا تلبسوا'' كا مصدر '' لبس'' ہے جسكا معنى ہے ملانا اور مشتبہ كرنا _ پہلے معنى كى بنياد پر ''بالباطل'' كى باء تعديہ كيلئے اور دوسرے معنى كى بناپر استعانت كے لئے ہے_
۲ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو نصيحت فرمائي كہ حقائق پر پردہ نہ ڈاليں _و لا تلبسوا الحق و تكتموا الحق '' تكتموا '' كا مصدر كتمان ہے جسكا معنى ہے مخفى كرنا _ '' تكتموا'' ، '' تلبسوا'' پر عطف ہے يعنى '' ولا تكتموا'' ہے_
۳ _ حق و باطل كو ملانے اور گڈمڈ كرنے سے يہود و نصارى كا مقصد حقيقت كى پردہ پوشى تھا_لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق '' تكتموا'' پر لائے نہى كا تكرار نہ كرنے كا مقصد يہ ہوسكتاہے كہ حق و باطل كو آپس ميں ملانے سے يہود و نصارى كا ہدف يہ تھا كہ حق كو مخفى ركھاجائے _
۴ _ دينى حقائق كى پردہ پوشى اور معارف الہى كے ناشناختہ رہنے كے لئے عوامل و اسباب پيدا كرنا ايك ناپسنديدہ اور حرام فعل ہے _و لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق
۵ _ علمائے دين كى طرف سے دينى حقائق كى پردہ پوشى بہت زيادہ مكروہ و منفور عمل ہے _
و لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق و انتم تعلمون
''تعلمون'' ہوسكتاہے فعل لازم ہو جس كے لئے مفعول كى ضرورت نہيں بنابريں''و انتم تعلمون'' كا معنى يہ بنتاہے در آں حاليكہ تم اہل علم و دانش ہو جبكہ حق كى پردہ پوشى سب كے نزديك ناپسنديدہ فعل ہے پس يہ جملہ حاليہ دلالت كرتاہے كہ حق كى پردہ پوشى علماء كى جانب سے