أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ ( ۴۴ )
كيا تم لوگوں كو نيكيوں كا حكم ديتے ہو اور خود اپنے كو بھول جاتے ہو جب كہ كتاب خدا كى تلاوت بھى كرتے ہو _ كيا تمھارے پاس عقل نہيں ہے_
۱ _ علمائے بنى اسرائيل لوگوں كو نيكى كى دعوت كرتے تھے_اتامرون الناس بالبر '' اتامرون'' كے مخاطبين چونكہ '' الناس'' كے علاوہ ہيں پس '' و انتم تتلون الكتاب'' كے قرينے سے يہ لوگ علمائے دين ہيں اور ''الناس'' عوام ہيں _
۲ _ علمائے بنى اسرائيل جس چيز كى لوگوں كو دعوت ديتے تھے خود اس پر عمل نہيں كرتے تھے_اتامرون الناس بالبر وتنسون أنفسكم
۳ _ چونكہ علمائے بنى اسرائيل جس چيز كى لوگوں كو دعوت ديتے تھے اس پر خود عمل نہيں كرتے تھے اس پر اللہ تعالى نے انكى سرزنش كى _اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم ''أَتامرون '' ميں استفہام انكار توبيخى ہے_
۴_ وہ علماء جو آسمانى كتابوں كے عالم اور ان كى تلاوت كرتے ہيں ان كى زيادہ ذمہ دارى ہے كہ نيك اعمال و كردار كو اپنائيں (نيك اعمال يعنى آسمانى كتابوں كے احكامات )و تنسون أنفسكم و انتم تتلون الكتاب يہ بڑى واضح سى بات ہے كہ جو شخص دوسروں كو نيكى كا حكم دے اور خود اس پر عمل نہ كرے تو سرزنش كا سزاوار ہے يہ شخص عالم ہو يا غير عالم _ البة يہاں جملہ حاليہ '' و انتم تتلون الكتاب'' علماء كے بارے ميں تاكيد ہے جو آسمانى كتابوں كے عالم اور ان كى تلاوت كرنيوالے ہيں _
۵ _ امر بمعروف اور دين كى تبليغ كرنے والوں كو چاہيئے كہ جس چيز كى دعوت ديں اس پر خود بھى عمل كريں _اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم