وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ( ۵۵ )
اور وہ وقت بھى ياد كرو جب تم نے موسى سے كہا كہ ہم اس وقت تك ايمان نہ لائيں گے جب تك الله كو علانيہ نہ ديكھ ليں جس كے بعد بجلى نے تم كو لے ڈالا او رتم ديكھتے ہى رہ گئے _
۱_ حضرت موسىعليهالسلام كى قوم نے آپعليهالسلام كى رسالت كى تصديق كرنے سے انكار كيا اور آپعليهالسلام پر ايمان نہ لانے پر تاكيد كى _و اذ قلتم يا موسى لن نؤمن لك '' لن نؤمن لك_ ہم تيرى ہرگز تصديق نہيں كريں گے ''آمن'' لام كے ساتھ استعمال ہو (آمن لہ) يا حرف باء كے ساتھ (آمن بہ ) ايك ہى معنى ركھتاہے_
۲ _ حضرت موسىعليهالسلام كے زمانے كے بنى اسرائيل نے اللہ تعالى كو ديكھنے كى خواہش كى _لن نؤمن لك حتى نرى الله جهرة
۳ _ بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليهالسلام كى رسالت كى تصديق كے لئے يہ شرط ركھى كہ اللہ تعالى كو واضح طور پر ديكھيں گے(تب ايمان لائيں گے)_لن نؤمن لك حتى نرى الله جهرة
۴ _ بنى اسرائيل محسوسات كے رجحانات ركھتے تھے_حتى نرى الله جهرة
۵ _ حضرت موسىعليهالسلام كى قوم آپعليهالسلام كا انكار كرنے اور ايك بے جا مطالبہ ( اللہ كو ديكھنا ) كرنے كى وجہ سے ہلاك ہوگئي_لن نؤمن لك فاخذتكم الصاعقة '' اخذت '' كا مصدر '' اخذ'' ہے جسكا معنى ہے پكڑنا، لے لينا اور ما بعد كى آيت كے قرينے سے يہ قتل سے كنايہ ہے_
۶ _ آسمانى بجلى حضرت موسىعليهالسلام كى قوم كى ہلاكت كا موجب بنى _فاخذتكم الصاعقة صاعقہ وہ آسمانى آگ ہے جو شد يد گرج و چمك كے وقت نمودار ہوتى ہے_
۷_ اللہ تعالى كو آنكھوں سے ديكھنا ممكن نہيں ہے_حتى نرى الله جهرة فاخذتكم الصاعقة