2%

سورہ حمد

بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ( ۱ )

عظيم اور دائمى رحمتوں والے خدا كے نام سے _

۱_ قرآن ايسى كتاب ہے جو اسم''اللہ''سے تحقق پذير ہوئي يا وجود ميں آئي_بسم الله قرآن كريم كے آغاز ميں بسم اللہ كے ذكر كو دو اعتبار سے ديكھا جاسكتاہے ۱_ ايسا كلام جو پروردگار متعال نے انسانوں كے لئے بيان فرماياہے_ اس اعتبار سے ''بسم اللہ'' لوگوں كے لئے ايك حكم ہے كہ كس طرح اپنے كاموں كا آغاز كرو ۲_ اسكا متكلم خود خداوند متعال ہو_ اس صورت ميں قرآن كريم كے آغاز ميں ''بسم اللہ '' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى نے اسم ''اللہ'' كے ساتھ قرآن كريم كو ظہور بخشاہے گويا قرآن اسم '' اللہ'' كا مظہر ہے_

۲_ قرآن كريم ايسى كتاب ہے جس كا آغاز اللہ كے نام اور بندگان خدا پر رحمت كے اعلان سے ہوا_بسم الله الرحمن الرحيم

۳_ كاموں كا آغاز اللہ كے نام سے كرنا چاہيئے اور ''بسم اللہ''كہنا ضرورى ہے_بسم الله

۴_قرآن كريم چونكہ كتاب ہدايت ہے اور قرآن نے اپنى گفتگو كا آغاز''بسم الله'' سے كياہے لہذا يہ نكتہ اپنے مخاطبوں كو القا فرماتاہے كہ اپنے كاموں كا آغاز'' بسم الله'' سے كرو _ ۴ _ اللہ تعالى رحمان ( انتہائي وسيع رحمت كا مالك) اور رحيم (مہربان) ہے _بسم الله الرحمن الرحيم

۵ _ تمام تر موجودات اور مخلوقات اللہ تعالى كى وسيع رحمت سے بہرہ مند ہيں _بسم الله الرحمن الرحيم ''رحمان'' صيغہ مبالغہ ہے جو رحمت كى شدت اور وسعت پر دلالت كرتاہے_

۶_ اللہ تعالى اپنے بندوں پر مہربان ہے_بسم الله الرحيم رحمانيت اور رحيميت كى صفت آگے پيچھے كيوں آئي ہيں جبكہ دونوں ہى اللہ كى رحمت ہيں ؟ اس سوال كے جواب ميں نكتہ نظريہ ہے_ قرآن كريم كا دو صفات كا استعمال كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ رحمانيت كى صفت تمام تر مخلوقات كے لئے ہے جبكہ رحيميت كى صفت صرف انسان اور ديگر مكلف مخلوق كے لئے ہے_

۷_بندوں پر اللہ تعالى كى وسيع رحمت و مہربانى اس بات كى دليل ہے كہ سب كاموں كو اسكے نام سے انجام دينا چاہيئے_بسم الله الرحمن الرحيم