2%

قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوْنُهَا قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاء فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ ( ۶۹ )

ان لوگوں نے كہا يہ بھى پوچھئے كہرنگ كيا ہوگا _ كہا كہ حكم خدا ہے كہ زردبھرك دار رنگ كى ہو جو ديكھنے ميں بھيمعلوم ہو (۶۹)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم تكليف شرعى كے مشخص ہونے اور ہدف ( قتل كا معمہ حل كرنا) تك پہنچنے كى خاطر گائے كے جو اں سال ہونے كو كافى نہ سمجھتى تھي_فافعلوا ما تؤمرون _ قالوا ادع لنا ربك يبين لنا مالونها

جملہ '' فافعلوا ما تؤمرون'' سے حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو سمجھايا كہ تمہارى ذمہ دارى اس سے زيادہ نہيں كہ جواں سال گائے ذبح كرو اس كے باوجود انہوں نے گائے كا رنگ اور ديگر خصوصيات كے بارے ميں سوال كيا جو اس معنى كى طرف اشارہ ہے: اس طرح كى گائے (صرف جواں سال ہونا) ذبح كرنا قتل كے معمہ كو حل نہيں كرسكتا_

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے آپعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ جو گائے ذ بح ہونى چاہيئے اس كا رنگ اللہ تعالى سے پوچھ كے بتائيں _قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ما لونها

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم جس گائے كو ذبح كرنے پر مامور ہوئي اس كا رنگ گہرا پيلا اور فرحت بخش ہونا

چاہيئے تھا_انها بقره صفرآء فاقع لونها تسر الناظرين ''فاقع'' كا معنى گہرا، خالص اور روشن ہے '' تسر _ مسرت بخش ہو'' اسكى ضمير '' بقرة'' كى طرف لوٹتى ہے گويا گائے ايسى ہونى چاہيئے كہ ديكھنے والوں كے لئے خوشى و مسرت كا باعث ہو _ ''صفرآئ ...'' سے يہ مفہوم نكلتاہے كہ مسرت بخش ہونے ميں رنگ بھى دخيل ہے _ يعنى مراد يہ ہے ''تسر بلونہا الناظرين'' پس گائے بھى خوبصورت ہو اور اس كا رنگ بھى _

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اس امر پر تاكيد فرمائي كہ ذبح ہونے والى گائے كى خصوصيات اللہ تعالى كى جانب سے معين كى گئي ہيں نہ كہ آپعليه‌السلام كى طرف سے _قال انه يقول

۵ _ گہرے پيلے رنگ والى گائے لوگوں كے لئے جاذب نظر ہوگى اور مسرت بخش ہوگى _*انها بقرة صفراء فاقع لونها تسر الناظرين يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ جملہ '' تسر الناظرين''